بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سخت الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جن دریاﺅں پر بھارت کے حقوق ہیں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ ہر دہشت گرد حملے کی بھاری قیمت پاکستان کو ادا کرنی ہوگی، چاہے وہ پاکستان کی فوج ہو یا معیشت۔ یہ بیان انہوں نے راجستھان میں ایک تقریب کے دوران دیا۔
اس کے جواب میں پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس کا دائرہ کار صرف اس معاہدے کے تحت ہوگا جو دونوں ممالک کے درمیان طے پایا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) قانونی اعتبار سے ابھی بھی مؤثر اور پابند ہے۔
گزشتہ ماہ بھارت نے اس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر پاکستان نے شدید احتجاج کیا ہے۔
یہ معاہدہ پاکستان کی زرعی پیداوار کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ تقریباً 80 فیصد پانی تین ایسے دریاؤں سے آتا ہے جو بھارت سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ منصور اعوان نے واضح کیا کہ پاکستان کے نقطہ نظر سے یہ معاہدہ مکمل طور پر فعال ہے اور بھارت کے جو اقدامات ہوں گے، جیسے ہائیڈرو الیکٹرک پاور منصوبوں کی تعمیر، اس کے نتائج بھارت کو بھگتنا ہوں گے۔