اسلام آباد : پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ خضدار میں اسکول کے بچوں پر ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملے کے پیچھے "فتنۃ الہندوستان” کا ہاتھ ہے، جس نے بھارتی ریاستی ایما پر معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بنایا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے وفاقی سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "یہ حملہ کسی اسکول بس پر نہیں، بلکہ پاکستان کی اقدار، امن اور معصومیت پر حملہ تھا۔ بھارت گزشتہ دو دہائیوں سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، اور خضدار کا واقعہ اسی گھناؤنی سازش کی تازہ کڑی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ماضی کے شواہد کو دہراتے ہوئے بتایا کہ2009 میں پاکستان نے "شرم الشیخ” میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی پہلا ڈوزیئر پیش کیا۔
2015 میں یہی شواہد اقوام متحدہ کو فراہم کیے گئے۔2016 میں کلبھوشن یادو بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کی گرفتاری نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے چہرے سے پردہ چاک کیا۔ اس نے پاکستان میں تخریبی کارروائیوں، دہشت گردوں کی مالی مدد اور تربیت کا اعتراف کیا۔
2019 میں ایک اور جامع ڈوزیئر اقوام متحدہ میں جمع کرایا گیا، جس میں بھارتی نیٹ ورکس کی تفصیلات شامل تھیں۔
وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے واقعے کو ملک کی روح پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا، "یہ دہشت گردی محض جسموں کو نشانہ بنانے تک محدود نہیں، بلکہ ہماری تہذیب، تعلیم، اور پرامن مستقبل پر حملہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی تحقیقات واضح طور پر بھارت کی ریاستی مداخلت کی نشاندہی کرتی ہیں، اور اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کے اصل چہرے کو پہچانے۔
ذرائع کے مطابق "فتنۃ الہندوستان” اس نیٹ ورک کا کوڈ نیم ہے جو بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی پشت پناہی میں کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد بلوچستان اور دیگر حساس علاقوں میں بدامنی پھیلانا اور عالمی سطح پر پاکستان کو غیر مستحکم ریاست کے طور پر پیش کرنا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی ادارے بھارتی دہشت گردی پر خاموش رہے تو اس خاموشی کا خمیازہ پورے خطے کو بھگتنا پڑے گا۔ پاکستان نے تمام قانونی اور سفارتی محاذوں پر اپنا کیس پیش کیا ہے، اب فیصلہ دنیا کو کرنا ہے کہ وہ امن کے ساتھ کھڑی ہے یا فتنہ پروری کے ساتھ۔