لاہور: پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 2025 کے سنسنی خیز فائنل میں لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر تیسری مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا یہ معرکہ نہ صرف کرکٹ کے حوالے سے یادگار رہا بلکہ حب الوطنی کے جذبے سے بھی لبریز تھا۔
فائنل میچ سے قبل ایک پروقار تقریب میں پاک بحریہ کے آپریشن بنیان مرصوص کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ مشہور گلوکاروں نے ملی نغمے پیش کر کے حاضرین کے جوش و جذبے کو دوبالا کر دیا۔ ابرارالحق، ندیم عباس لونے والا، حسین علی پراچا اور رضوان مرزا نے اپنی پرفارمنس سے اسٹیڈیم کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔
کوئٹہ کی شاندار بیٹنگ، فہیم اشرف کا آخری اوور میں طوفان لیکن میچ نہ بچاسکا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ اگرچہ آغاز خاص نہ تھا، لیکن حسن نواز اور فہیم اشرف کی جارحانہ بیٹنگ نے ٹیم کو ایک بڑا مجموعہ فراہم کیا۔ حسن نواز نے 43 گیندوں پر 76 رنز کی زبردست اننگز کھیلی، جس میں 8 چوکے اور 4 چھکے شامل تھے۔
آخری اوور میں فہیم اشرف نے کمال کر دکھایا، انہوں نے صرف 8 گیندوں پر 28 رنز بنا کر اسکور 201 تک پہنچا دیا۔ لاہور کی جانب سے شاہین آفریدی نے 3، سلمان مرزا اور حارث رؤف نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔
قلندرز کی دھواں دار واپسی، کوشال پریرا ناقابل شکست ہیرو بنے۔جواب میں لاہور قلندرز نے اپنے عزم، اتحاد اور جیت کے جذبے سے بھرپور بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ محمد نعیم نے 27 گیندوں پر 47 رنز کی دھواں دار اننگز کھیل کر بنیاد رکھی، جبکہ عبداللہ شفیق نے بھی 28 گیندوں پر 41 رنز جوڑے۔
اصل ہیرو سری لنکن بیٹر کوشال پریرا رہے، جنہوں نے 31 گیندوں پر 62 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔ ان کی اننگز میں 5 چوکے اور 4 چھکے شامل تھے۔ سکندر رضا نے بھی آخری لمحات میں 7 گیندوں پر 22 قیمتی رنز بنا کر ٹیم کو ایک گیند قبل کامیابی دلائی۔
میچ کے بعد لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی نے کہا: "یہ ہماری مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔ ٹیم کے ہر کھلاڑی نے اپنا کردار بخوبی نبھایا۔
کوئٹہ کے کپتان سعود شکیل نے کہاہم نے بہترین کھیل پیش کیا لیکن قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔ لاہور کی ٹیم نے واقعی شاندار کرکٹ کھیلی۔
لاہور قلندرز نے سیمی فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو 95 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دی تھی، جب کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اسی ٹیم کو پہلے کوالیفائر میں ہرایا تھا۔ پی ایس ایل 10 کا یہ ایڈیشن نہ صرف کرکٹ کے اعلیٰ معیار کا مظہر تھا بلکہ قومی یکجہتی اور حب الوطنی کی ایک نئی مثال بھی قائم کر گیا۔