اسلام آباد : پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ ایک بار پھر تکنیکی بحران کا شکار ہوگیا ہے۔ پاکستان میں ہفتے کے روز سینکڑوں صارفین نے اس پلیٹ فارم کی سروسز میں خلل کی شکایات درج کرائیں۔ معروف ویب سائٹ ’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘ کے مطابق صرف 5 بجکر 36 منٹ تک 372 شکایات ریکارڈ کی گئیں، جب کہ دن بھر یہ تعداد 600 سے تجاوز کر گئی۔
یہ مسائل صرف پاکستان تک محدود نہیں، بلکہ دنیا بھر میں ’ایکس‘ صارفین کو سروس میں رکاوٹ، لاگ اِن نہ ہونے، نوٹیفکیشنز میں تاخیر اور ڈائریکٹ میسجز تک رسائی سے متعلق مشکلات کا سامنا رہا۔ کئی صارفین اپنے اکاؤنٹس سے اچانک لاگ آؤٹ ہو گئے، جس پر اسکرین پر پیغام آیا: "کچھ غلط ہو گیا ہے۔”
صورتحال کی سنگینی اُس وقت بڑھ گئی جب امریکی ریاست اوریگن کے شہر ہلزبورو میں واقع ایک ڈیٹا سینٹر میں آگ لگنے کی اطلاعات سامنے آئیں۔ یہ وہی ڈیٹا سینٹر ہے جسے ’ایکس‘ نے لیز پر حاصل کیا ہوا ہے۔ معتبر ٹیک جریدے وائرڈ کے مطابق، آگ پر قابو پانے میں کئی گھنٹے لگے۔ تاہم، یہ تاحال واضح نہیں کہ آیا اس آگ سے سرورز متاثر ہوئے یا نہیں۔
’ایکس‘ کی جانب سے تاحال اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، اور وائرڈ کی جانب سے کیے گئے سوالات پر بھی کوئی ردِعمل نہیں آیا۔ تاہم، ’ایکس‘ کے انجینیئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی ایک مختصر پوسٹ میں کہا گیا کہ کمپنی اپنی سروسز کی بحالی کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔
پاکستان میں ’ایکس‘ کی بندش اور سست روی کو صرف تکنیکی مسئلہ قرار دینا شاید کافی نہ ہو۔ خیال رہے کہ 17 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد دھاندلی کے الزامات اور عوامی ردِعمل کے پیشِ نظر ’ایکس‘ کو بند کر دیا گیا تھا، جو تقریباً ڈھائی ماہ بعد 7 مئی کو بحال ہوا وہ بھی بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پس منظر میں۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ عالمی سطح پر فری اسپیچ کے لیے مشہور یہ پلیٹ فارم پاکستان میں مسلسل حکومتی نگرانی اور ’ڈیجیٹل کنٹرول‘ کی پالیسیوں کا شکار رہا ہے، جس نے سوشل میڈیا پر اظہارِ رائے کی آزادی کو محدود کر رکھا ہے۔

’ایکس‘ کی حالیہ مشکلات ایلون مسک کے بڑے چیلنجز کی بھی غماز ہیں۔ انہوں نے اکتوبر 2022 میں اس پلیٹ فارم کو 44 ارب ڈالر میں خریدا، لیکن مارچ 2025 میں کیے گئے تازہ ترین معاہدے کے مطابق، اس کی موجودہ مالیت 33 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے — یعنی 11 ارب ڈالر کی کمی!
مئی 2024 میں، مسک نے ٹوئٹر کو مکمل طور پر ’X.com‘ پر منتقل کر دیا، اور یہ ری برانڈنگ اُن کے وژن کا حصہ تھی جس کے ذریعے وہ ایک ایسا سپر ایپ بنانا چاہتے ہیں جو سوشل میڈیا سے لے کر پیمنٹ، شاپنگ اور اے آئی تک، سب کچھ سمیٹے۔
اگرچہ ’ایکس‘ فی الحال تکنیکی مسائل اور اعتماد کے بحران کا شکار ہے، لیکن صارفین اب بھی امید رکھتے ہیں کہ یہ پلیٹ فارم جلد اپنی مکمل فعالیت بحال کرے گا۔ ایک پاکستانی صارف نے لکھا: "ہماری آوازیں پہلے بھی بند کی گئیں، لیکن سوشل میڈیا نے ہمیں پھر سے جینے کا حوصلہ دیا۔ ایکس کی واپسی صرف ایک ایپ نہیں، ایک مزاحمت ہے۔”
کیا ’ایکس‘ ان چیلنجز سے نکل پائے گا؟ کیا پاکستانی صارفین ایک بار پھر آزادانہ اظہارِ خیال کے اس پلیٹ فارم پر بھروسہ کر سکیں گے؟ وقت ہی بتائے گا۔