ریاست کیلی فورنیا کے سب سے بڑے شہر لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف پولیس کی کارروائی کے بعد شروع ہونے والے احتجاج نے شدت اختیار کر لی ہے، جس کے بعد وفاقی حکومت نے فوجی مداخلت کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کشیدہ صورتحال کے تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل گارڈز کو فوری طور پر تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے، جبکہ شہر میں پے در پے مظاہروں کے بعد اب میرینز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق، احتجاج اس وقت شروع ہوا جب ہفتے کے روز جنوبی کیلی فورنیا میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر ریڈ کیا گیا۔
اس کارروائی کے خلاف عوامی ردعمل نہایت شدید تھا، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے بتایا کہ مظاہرین نے افسران پر اشیاء پھینکنا شروع کر دیں، جس کے بعد حالات قابو سے باہر ہونے لگے۔
صورتحال کو سنبھالنے کے لیے فوجی مدد طلب کی گئی، اور ابتدائی طور پر تقریباً سات سو فوجیوں کو تعینات کیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ اطلاع بھی سامنے آئی ہے کہ جب تک نیشنل گارڈز کی مزید نفری نہیں پہنچتی، تب تک مقامی پولیس اور پہلے سے تعینات فوجی اہلکار مظاہرین کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں گے۔
پیر کی شب وفاقی حراستی مرکز کے باہر مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہو گئی، جہاں غیر قانونی تارکین وطن کو رکھا گیا تھا۔ حکام کے مطابق مظاہرین مرکز میں داخل ہونا چاہتے تھے، جسے روکنے کے لیے نیشنل گارڈز کی بڑی نفری تعینات کی گئی۔
پولیس نے احتجاجی ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور کم مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا، جبکہ بعض جگہوں پر گولیاں چلانے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ایک صدارتی ہدایت کے مطابق، دو ہزار نیشنل گارڈز کو مختلف حساس مقامات پر تعینات کیا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے بیان دیا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے کسی بھی طرزِ عمل کو برداشت نہیں کرے گی جس میں تشدد یا قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف جارحیت شامل ہو۔
تاہم اس صورتحال نے وفاق اور ریاستی حکومتوں کے درمیان کشیدگی کو جنم دے دیا ہے۔ کیلی فورنیا کی ریاستی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیشنل گارڈز اور میرینز کی تعیناتی ریاست کی خودمختاری اور وفاقی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے وفاقی مداخلت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی طاقت کا استعمال حالات کو مزید خراب کر سکتا ہے اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہی ریاست کے مفاد میں ہے، نہ کہ طاقت کے ذریعے اسے دبانا۔
واضح رہے کہ نیشنل گارڈز عموماً قدرتی آفات یا ہنگامی حالات میں طلب کیے جاتے ہیں، جبکہ شہری بدامنی میں ان کی تعیناتی ایک غیر معمولی قدم سمجھا جاتا ہے۔
اس سے قبل 2020 میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد لاس اینجلس میں اسی نوعیت کی صورتحال میں نیشنل گارڈز کو بلایا گیا تھا۔