احمد آباد میں ایئر انڈیا کے ایک بین الاقوامی مسافر بردار طیارے کو المناک حادثہ پیش آیا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ پرواز مغربی بھارتی ریاست گجرات کے دارالحکومت احمد آباد کے ہوائی اڈے سے بین الاقوامی منزل لندن کی طرف روانہ ہوئی تھی۔
وفاقی وزیر صحت نے ایک بیان میں اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد خاصی زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہ سانحہ اُس وقت پیش آیا جب ایئر انڈیا کی پرواز بوئنگ 787 ڈریم لائنر نے دوپہر 1 بج کر 39 منٹ پر اڑان بھری، تاہم صرف چند لمحے بعد ہی پائلٹ کی طرف سے ایمرجنسی ’مے ڈے‘ سگنل موصول ہوا، جس کے فوری بعد طیارے سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
پرواز سے متعلق ویب سائٹ فلائٹ ریڈار 24 نے بھی تصدیق کی ہے کہ اڑان کے چند ہی سیکنڈ بعد طیارے کے سگنلز اچانک غائب ہو گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ رہائشی علاقے کے اوپر پرواز کر رہا تھا، جب وہ اچانک فضا سے غائب ہوا اور پھر ایک زوردار دھماکے کے ساتھ زمین پر آ گرا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ طیارے کا ملبہ شہری آبادی پر گرا، جس کے باعث زمینی سطح پر بھی جانی نقصان کا اندیشہ موجود ہے۔
ایئر انڈیا کی طرف سے جاری کردہ ابتدائی بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پرواز میں مجموعی طور پر 242 افراد سوار تھے، جن میں 2 پائلٹس، 10 فضائی عملہ اور 230 مسافر شامل تھے۔
ان مسافروں میں 169 بھارتی شہری، 53 برطانیہ کے شہری، پرتگال سے تعلق رکھنے والے 7 افراد اور کینیڈا کا ایک باشندہ شامل تھا۔
سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں حادثے کی جگہ سے بلند ہوتے ہوئے سیاہ دھوئیں کے بادل صاف دیکھے جا سکتے ہیں۔
اگرچہ ان ویڈیوز کی آزاد ذرائع سے تصدیق تاحال ممکن نہیں ہو سکی، تاہم مختلف نیوز چینلز پر نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ طیارہ فضا میں بلند ہوتے ہوئے اچانک نظروں سے اوجھل ہو گیا اور اس کے بعد وہاں دھوئیں کے گھنے بادل چھا گئے۔
مقامی چینلز کی رپورٹس کے مطابق واقعے کے فوراً بعد جائے حادثہ پر ریسکیو ٹیمیں اور فائر بریگیڈ پہنچ گئی تھیں، جہاں ملبے میں پھنسے افراد کو نکالنے کا کام شروع کر دیا گیا۔
کچھ عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے زخمیوں کو اسٹریچر پر ڈال کر ایمبولینسز میں منتقل ہوتے دیکھا۔ اطلاعات ہیں کہ طیارے کے کچھ حصوں میں آگ بھی لگ گئی تھی جسے قابو پانے میں کافی وقت لگا۔
ریاست گجرات کے پولیس کنٹرول روم نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا ہے کہ جائے حادثہ کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور امدادی سرگرمیاں مسلسل جاری ہیں۔
پولیس اور ریسکیو اہلکاروں کو شبہ ہے کہ شہری آبادی پر طیارہ گرنے کے باعث زمین پر بھی بعض ہلاکتیں ہوئی ہیں، تاہم اس حوالے سے حتمی تفصیلات ابھی موصول نہیں ہو سکیں۔
بوئنگ کمپنی سے اس سانحے کے بارے میں ردعمل جاننے کی کوشش کی گئی، لیکن فوری طور پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
تاہم ماہرینِ ہوا بازی اس حادثے کو سنگین فنی خرابی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا عندیہ دیا گیا ہے تاکہ حادثے کی وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایئر انڈیا بین الاقوامی سطح پر اپنے نیٹ ورک کو وسعت دینے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے، اور اس سانحے نے کمپنی کے حفاظتی ریکارڈ اور مینجمنٹ کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
عوامی اور بین الاقوامی سطح پر مسافروں کی سلامتی سے متعلق خدشات نے شدت اختیار کر لی ہے۔
ابھی تک ایئر انڈیا یا حکومت کی طرف سے ہلاک شدگان یا زخمیوں کے متعلق کوئی حتمی فہرست جاری نہیں کی گئی، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے بڑے جانی نقصان کا قوی امکان ہے۔ مزید تفصیلات آئندہ چند گھنٹوں میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔