یروشلم/تہران :مشرقِ وسطیٰ کی سرزمین ایک بار پھر دھمکیوں اور انتقامی بیانات کی گونج سے لرز اُٹھی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے ایرانی میزائل حملوں کے بعد سخت اور دھماکہ خیز ردعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں کی قیمت تہران کے رہائشیوں کو ادا کرنا ہوگی۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایران کی جانب سے اسرائیلی اہداف پر میزائلوں کی بارش کی گئی، جس میں اسرائیل کے مطابق کئی افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ایران نے دانستہ طور پر ان حملوں کا وقت رات کے ان اوقات میں چُنا جب زیادہ تر لوگ آرام کر رہے ہوتے ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ "ایران نے ہمارے شہریوں پر وار کیا ہے، اب جواب بھی اسی زبان میں دیا جائے گا۔ تہران کے لوگ خاموش تماشائی نہیں رہیں گے، وہ بھی اس قیمت کا حصہ بنیں گے۔
بیان میں اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر بھی براہِ راست سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "خامنہ ای کی حکمتِ عملی یہ ہے کہ شہری آبادی کے پیچھے چھپ کر اسرائیل کی فوجی طاقت کو محدود کیا جائے، مگر ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اسرائیل بہت جلد، بھرپور اور مؤثر انداز میں ایران کو اس حملے کا جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وقت اور جگہ خود چنیں گے، لیکن دشمن کو یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جو درد انہوں نے ہمیں دیا، وہ انہیں کئی گنا واپس ملے گا۔
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی نئی سطح کو چھو چکی ہے۔ گزشتہ دنوں ایران کی جانب سے اسرائیل کے اہم مقامات پر کیے گئے حملوں کے بعد خطے میں جنگ کے بادل گہرے ہو چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جاری حملے اور جوابی حملے اس بات کا اشارہ ہیں کہ مستقبل قریب میں صورتحال مزید خطرناک رخ اختیار کر سکتی ہے۔
دریں اثناء عالمی برادری اس بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ تاحال اقوامِ متحدہ، یورپی یونین یا امریکا کی جانب سے کوئی واضح پالیسی بیان سامنے نہیں آیا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل واقعی تہران کو نشانہ بناتا ہے، تو یہ جنگ کھلی تباہی کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔