تل ابیب/تہران :مشرق وسطیٰ کی فضائیں ایک بار پھر جنگ کا میدان بن گئیں۔ منگل کی صبح اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ ایران کی جانب سے داغے گئے 18 میں سے 14 میزائلوں کو فضا میں کامیابی سے تباہ کر دیا گیا، تاہم باقی میزائل شمالی اور وسطی اسرائیل میں پانچ مقامات پر گرے، جن سے متعدد علاقوں میں افراتفری پھیل گئی۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے مطابق، میزائل حملوں میں زخمیوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے، جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہرتزلیا میں ایک رہائشی عمارت کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا، جبکہ شمالی اسرائیل کے قصبوں میں میزائلوں کے ٹکڑے گرے جن کے مناظر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں۔
العربیہ کے مطابق، ایران کی طرف سے 30 سے زائد میزائل اسرائیل پر داغے گئے جن کے بعد تل ابیب سمیت وسطی و شمالی اسرائیل کے کئی شہروں میں سائرن بجنے لگے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ رات ایران کے مغربی علاقوں میں متعدد فوجی تنصیبات پر جوابی حملے کیے۔ ان حملوں میں میزائل ڈپو، ڈرون لانچنگ سائٹس اور دیگر اسٹریٹیجک مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، فوج نے 30 ایرانی ڈرون طیاروں کو فضاء میں ہی تباہ کر دیا، جنہیں مبینہ طور پر اسرائیلی اہداف پر حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
دوسری طرف، تہران میں پیر کے روز ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے دفتر پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 3 ملازمین ہلاک ہو گئے، جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ حملے کے وقت دفتر میں درجنوں افراد موجود تھے، تاہم زخمیوں کی حتمی تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔
خون آلود پانچ دنوں 220 ایرانی، 24 اسرائیلی ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔اس سنگین صورتحال کی جڑ جمعہ کو اس وقت پڑی جب اسرائیل نے ایران پر پہلا حملہ کیا، جس کے بعد دونوں ممالک ایک خونی تصادم میں الجھ گئے۔ ایرانی حکام کے مطابق، پانچ دنوں میں 220 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکےہیں،جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اسرائیل نے اب تک 24 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو تباہ کر کے خطے کو محفوظ بنانا چاہتا ہے۔ دوسری جانب ایران مسلسل یہ مؤقف دہرا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، اور وہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے کا پابند ہے۔
واشنگٹن نے واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں۔ امریکی حکام نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی مفادات یا شہریوں پر کسی بھی قسم کا حملہ کرنے سے باز رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کی یہ براہِ راست لڑائی نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کو مکمل جنگ کی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ خطہ پہلے ہی اکتوبر 2023ء میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد شدید کشیدگی کا شکار ہے۔ اگر عالمی برادری نے فوری سفارتی اقدامات نہ کیے، تو یہ تنازع ایک عالمی بحران کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔