تہران، تل ابیب اور بیت المقدس میں دھماکوں کی گونج، اصفہان سے حیفا تک جنگ کا طبل بج چکا ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ اپنے ساتویں روز میں داخل ہو چکا ہے اور آج کے دن نے اس جنگ کو ایک نئے، خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔
ایرانی میزائل حملوں نے تل ابیب، جنوبی اسرائیل، اور حیفا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سوراکو اسپتال پر ایک میزائل کی براہِ راست ضرب نے صورتِ حال کی سنگینی کو اور بڑھا دیا ہے۔ ایران کی جانب سے داغے گئے 20 بیلسٹک میزائلوں کے بعد اسرائیل نے 60 جنگی طیارے تہران اور اصفہان کی فضا میں اتار دیے، جو 20 سے زائد حساس عسکری اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجی ترجمان افیخای ادرعی نے سوشل میڈیا پر آراک کے بھاری پانی کے جوہری ری ایکٹر کی سیٹلائٹ تصویر جاری کرتے ہوئے خبردار کیا کہ شہری فوری طور پر اس علاقے کو خالی کر دیں۔ اسرائیل کے مطابق یہ تنصیب ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکتی ہے اور جنگ کی اگلی منزل ہو سکتی ہے
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آپریشن روم میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جہاں انہیں ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے پوتن کی ایران میں ثالثی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا، پہلے یوکرین کا مسئلہ سلجھائیں
اسرائیل کے مطابق ایران اب تک 400 سے زائد بیلسٹک میزائل اور 1000 سے زائد ڈرون حملے کر چکا ہے۔ شہری علاقوں میں حملوں نے عالمی سطح پر شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔
ایرانی رہبر علی خامنہ ای نے کہاکہ ہم جنگ نہیں چاہتے تھے، لیکن جھکیں گے بھی نہیں۔ ٹرمپ کے ہتھیار ڈالنے کے مطالبے احمقانہ ہیں۔
یہ جھڑپ اب روایتی جنگ سے نکل کر ایک علاقائی آتش فشاں میں تبدیل ہو چکی ہے، جس کے لاوے سے نہ صرف مشرقِ وسطیٰ، بلکہ پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔ایران اسرائیل جنگ ساتویں روز داخل تہران اور تل ابیب گونج اٹھے، دنیا لرز گئی