اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں ایران نے امریکی حملوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے عالمی سطح پر امریکہ کی مذمت کی ہے۔ ایرانی مندوب امیر سعید ایروانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایران پر کیا جانے والا امریکی حملہ نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے خطے کا امن خطرے میں پڑ چکا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایران اپنے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے اور جوابی کارروائی کا وقت اور طریقہ ایرانی افواج خود طے کریں گی۔
انہوں نے امریکہ کے الزامات کو "جھوٹ، فریب اور سیاسی مقاصد سے بھرپور” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی ایرانی قوم کے ہیرو تھے اور رہیں گے۔
ایروانی نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو "جنگی مجرم” قرار دیا اور کہا کہ امریکہ کو جنگ میں دھکیلنے کی اصل سازش اسرائیل کے وزیراعظم نے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر حملے دراصل نیتن یاہو کو بچانے کی ناکام کوشش ہیں اور امریکہ نے اپنی سیکیورٹی کو خود خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ایرانی مندوب نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اگر سلامتی کونسل نے اس جارحیت پر مؤثر اور غیر جانبدارانہ کارروائی نہ کی تو اس کے خطرناک نتائج پوری دنیا کو بھگتنا ہوں گے۔
اجلاس میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کی اور ایران کے دفاع کے حق کی کھل کر حمایت کی۔
چینی مندوب نے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے تاکہ عالمی امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ چین، روس اور پاکستان نے ایک مشترکہ قرارداد کا مسودہ پیش کیا جس میں فوری جنگ بندی، عام شہریوں کے تحفظ، بین الاقوامی قوانین کے احترام اور بامعنی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اجلاس سے خطاب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دو روز قبل اسی فورم پر امن کے لیے براہ راست اپیل کی تھی، لیکن اس اپیل کو نظر انداز کر دیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ مشرقِ وسطیٰ کے عوام اب مزید تباہی کے متحمل نہیں ہو سکتے اور عالمی برادری کو فوری اور سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے۔