پشاور:پشاور اسمبلی میں بجٹ اجلاس اس وقت سیاسی محاذ آرائی کا مرکز بن گیا جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایوان میں کھڑے ہو کر دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت بجٹ پاس نہ ہونے دینا چاہتی ہے تاکہ صوبے پر معاشی ایمرجنسی نافذ کر کے پی ٹی آئی حکومت کا خاتمہ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بجٹ پاس کرنا ایک آئینی ضرورت ہے، لیکن اس میں تبدیلیاں صرف عمران خان کی ہدایت کے بعد ہی ممکن ہوں گی۔
وزیراعلیٰ نے الزام لگایا کہ عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹیں جان بوجھ کر کھڑی کی جا رہی ہیں تاکہ بجٹ پر ان کی رہنمائی حاصل نہ ہو سکے۔ انہوں نے دوٹوک اعلان کیا کہ بانی چیئرمین عمران خان اگر کہیں، تو اسی لمحے اسمبلی تحلیل کر دوں گا۔ یہ اختیار کسی اور کو نہیں دوں گا۔
انہوں نے موجودہ معاشی بحران، امن و امان کی خراب صورتحال اور مینڈیٹ کے مبینہ چوری کو بھی وفاقی پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دیا۔ گنڈاپور نے کہا کہ 8 فروری سے پہلے عمران خان کی گرفتاری اور پارٹی کا انتخابی نشان چھیننا، پھر 9 مئی کے بعد تحریک انصاف پر "قیامت خیز” جبر، سب ایک طے شدہ اسکرپٹ کا حصہ تھا۔
جب اپوزیشن لیڈر نے صوبے پر بڑھتے قرضوں اور حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھائے تو وزیراعلیٰ نے سابق پی ٹی آئی وزیراعلیٰ کو "لوٹا” قرار دے کر دو ٹوک الفاظ میں کہاجو لوٹے ہو چکے، ان کی کارکردگی کے ہم ذمہ دار نہیں۔”
ایوان میں جاری اس لفظی جنگ نے خیبرپختونخوا کی سیاست میں گرما گرمی کا نیا باب کھول دیا ہے، جہاں ہر لفظ اور ہر فیصلہ بانی چیئرمین سے منسوب ہوتا دکھائی دیتا ہے۔