خلیجی خطے میں کشیدگی کے بڑھتے بادلوں کے درمیان قطر نے ایران کی جانب سے العدید ایئربیس پر میزائل حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر، اور ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر ماجد الانصاری نے ایک سخت اور دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کو اس حملے کی نوعیت اور شدت کے مطابق بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جواب دینے کا حق حاصل ہے۔
بیان میں اس حملے کو نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ کہا گیا بلکہ خطے کے امن کو درپیش خطرے کی گھنٹی بھی قرار دیا گیا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ قطر کا فضائی دفاعی نظام پوری طرح متحرک رہا اور اس نے ایرانی میزائلوں کو کامیابی سے روک لیا، جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، اس حملے کی مکمل تفصیلات پر مشتمل رپورٹ جلد وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری کی جائے گی۔
قطری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں ایران کی جارحانہ پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی اشتعال انگیز کارروائیاں پورے خطے کو عدم استحکام کی دلدل میں دھکیل سکتی ہیں۔ قطر نے تمام فریقین سے فوری عسکری کارروائیاں روکنے، سنجیدہ مذاکرات کی بحالی اور علاقائی مکالمے کی طرف واپسی کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔
مزید برآں، قطر نے ایک بار پھر اپنی پوزیشن دہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ سفارتی حل، پرامن بقائے باہمی اور خوشگوار ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے۔ بیان میں یاد دہانی کرائی گئی کہ قطر ان اولین ریاستوں میں سے ہے جنہوں نے خطے میں اسرائیلی جارحیت اور عسکری تصادم کے خطرات سے قبل از وقت متنبہ کیا تھا۔
دوسری جانب، ایرانی اخبار "تہران ٹائمز” نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران نے حملے سے قبل قطر کو مطلع کیا تھا اور اس کا مقصد ہرگز برادر ملک قطر کو نقصان پہنچانا نہیں تھا، بلکہ یہ کارروائی امریکی اڈے کو جواب دینے کی حکمت عملی کا حصہ تھی۔ تاہم، خطے کے حالات اس وقت نازک موڑ پر ہیں جہاں ایک چنگاری، پورے مشرق وسطیٰ کو شعلوں کی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔