بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق تینوں افراد کو اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد سے تعاون اور ہلاکت خیز آلات کی اسمگلنگ کے جرم میں عدالت نے سزا سنائی تھی۔
ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 3 افراد کو پھانسی دینے کا واقعہ ایک سنگین اور حساس معاملہ ہے۔ یہ ایران کی داخلی سیکیورٹی پالیسی اور اسرائیل کے ساتھ اس کے تعلقات کو ظاہر کرتا ہے، جو ہمیشہ کشیدہ رہے ہیں۔
ایران اسرائیل کو اپنی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھتا ہے اور اس نوعیت کی کارروائیاں اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ وہ اپنے ملک میں جاسوسی اور خفیہ سرگرمیوں کے خلاف سخت ایکشن لیتا ہے۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے الزام میں 700 افراد کو گرفتار کیا ہے۔اس سے قبل بھی ایران نے اسرائیل کی خفیہ تنظیم ’موساد‘ سے وابستہ سائبر ٹیم کے سربراہ کو پھانسی دے دی گئی تھی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایران نے محمدامین شایستہ نامی ایک قیدی کو پھانسی دے دی جسے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ مبینہ طور پر تعاون کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ایسی سزاوں کو اکثر بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا بھی ہوتا ہے، کیونکہ کئی انسانی حقوق کے ادارے ان فیصلوں کو غیر منصفانہ اور غیر انسانی قرار دیتے ہیں۔ تاہم، ایران کا موقف یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی سیکیورٹی کے لیے اس طرح کے اقدامات لیتا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق محمدامین شایستہ کو 2023 میں گرفتار کیا گیا تھا اور تسنیم نے اسے "موساد سے وابستہ سائبر ٹیم کا سربراہ” قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد ایرانی حکام کم از کم 6 افراد کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے جرم میں پھانسی دے چکے ہیں۔