اسرائیلی آرمی چیف ايال زمیرکا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ بندی کے باوجود تل ابیب کی مہم سازی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم ایک اہم مرحلہ مکمل کر چکے ہیں اس کے باوجود ایران کے خلاف مہم جاری رہے گی۔
ایال زامیر کے مطابق موجودہ مہم کی کامیابیوں پر مبنی ایک نئے مرحلے کا آغاز کر رہے ہیں۔ اس لیے تمام ایرانی جوہری اور میزائلی پروگرام کو برسوں پیچھے دھکیل دیا ہے،تا کہ زمینی موجودگی کو برقرار رکھ سکیں۔اُن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی نظر اب غزہ کی جانب ہے،جہاں اسرائیل کے قیدیوں کی واپسی اور حکومت حماس کے خاتمے کو نشانہ کو بنایا گیا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد فائر بندی کا معاہدہ ہوا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی میں بہت اہم کردار ادا کیا ٹرمپ نے اسرائیل کو باور کرایا کہ وہ ایران پر بمباری سے گریز کرے اگر اس نے دوبارہ بمباری کی تو یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور ایران دونوں خود بھی نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں تاہم جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے جنگ بندی کا فیصلہ کیا اور کہا گیا کہ دونوں میں سے جس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی وہ اس کا خود جواب دہ ہوگا۔
منگل کے روز اسرائیل میں امریکی تجویز اور جنگ بندی منظور کی گئی۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ جنگ جس مقصد کے لیے لڑی گئی تھی وہ حاصل ہو چکے ہیں جن میں سے جوہری پروگرام کا خاتمہ شامل ہیں۔
بارہ دنوں پر مشتمل ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی کشیدگی میں اسرائیل نے ایرانی جوہری، فوجی،اور میزائل تنصیبات کو نشانہ بنایا اس دوران کئی فوجی کمانڈر اور سائنس دانوں کو بھی قتل کیا گیا۔
ایران کی جوابی کارروائی میں اسرائیل نے بہت سے ڈرون اور میزائلی حملے کیے۔ جبکہ تہران کا یہ کہنا تھا کہ وہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا بلکہ پر سکون جوہری پروگرام کا مستحق ہے۔