سیول :جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے جنگِ کوریا کے آغاز کی 75ویں برسی کے موقع پر پائیدار امن کو قومی حکمتِ عملی کا مرکز قرار دے دیا ہے۔ اپنے جذباتی پیغام میں صدر لی نے کہا کہ جنگ سے بچنا ہی سب سے مؤثر دفاع ہے، صرف فوجی طاقت پر انحصار کا دور اب پیچھے رہ گیا۔ان کا یہ بیان نہ صرف ملک کےمستقبل کے لیے ایک وژن کی حیثیت رکھتا ہے، بلکہ خطے میں امن کی نئی امید بھی بن گیا ہے۔
صدر لی، جو حال ہی میں 3 جون کے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہو کر برطرف صدر یون سوک یول کی جگہ منتخب ہوئےنے فیس بک پوسٹ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جنوبی کوریا کو ایک ایسا ملک بنائیں گے جو دوبارہ کبھی جنگ کا سامنا نہ کرے۔” انہوں نے کہا کہ یہ ہماری اُن نسلوں کی قربانیوں کا سچا جواب ہوگا جنہوں نے جنگ کے زخموں کے ساتھ زندگی گزاری اور مادرِ وطن کےلیےسب کچھ قربان کردیا۔
صدر نے کہا کہ "سب سے محفوظ ملک وہ ہوتا ہے جہاں جنگ کی نوبت ہی نہ آئے، کیونکہ صرف جنگ جیتنا کافی نہیں ہوتا، بلکہ جنگ کو روکنا زیادہ اہم ہوتا ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے آثار نظر آ رہے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا امکان روشن ہو رہا ہے۔
امن کی بحالی کی جانب ان کے اقدامات میں ڈی ایم زی پر لاؤڈ اسپیکر پروپیگنڈا کی معطلی، فوجی کشیدگی میں کمی کے معاہدے کی بحالی اور دونوں کوریا کے درمیان مواصلاتی ہاٹ لائن کی بحالی شامل ہیں۔ صدر لی نے یہ واضح کیا کہ جزیرہ نما کوریا پر باقاعدہ امن نظام کا قیام ہی معیشت کی مضبوطی اور عوام کے تحفظ کی کنجی ہے۔
انہوں نے کوریا جنگ میں جانیں دینے والے سپاہیوں اور سابق فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا، جمہوریہ کوریا آج جس مقام پر ہے، وہ ان سپاہیوں، شہریوں اور ان کے خاندانوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، جو نہ صرف میدان جنگ میں لڑے بلکہ ان زخموں کے ساتھ زندگی بھی گزاری