ماسکو/کیو:روسی افواج نے گزشتہ شب یوکرین پر ڈرونز اور میزائلوں کی صورت میں اپنی عسکری تاریخ کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا، جس نے پورے خطے کو ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اس حملے کی شدت اور وسعت اتنی زیادہ تھی کہ یوکرینی فضائیہ کو نہ صرف اپنی پوری صلاحیت جھونکنا پڑی، بلکہ ایک جدید ترین امریکی ایف-16 جنگی طیارہ بھی روسی حملے کو روکنے کی کوشش میں تباہ ہو گیا۔ بدقسمتی سے اس حادثے میں یوکرینی پائلٹ بھی جان کی بازی ہار گیا۔
یوکرینی فوج کے مطابق، روس نے حملے کے دوران مجموعی طور پر 537 میزائل اور ڈرونز داغے، جن میں سے 249 فضائی اہداف کو یوکرین کے دفاعی نظام نے کامیابی سے تباہ کر دیا، تاہم باقی فضائی اہداف ریڈارز سے غائب ہو گئے یا اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
یہ حملہ یوکرین کے مختلف شہروں پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں سول انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، متعدد عمارتیں منہدم ہوئیں اور کئی شہری زخمی ہوئے۔ اسپتالوں، بجلی کے نظام، پُلوں اور ٹرین نیٹ ورک کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس سے معمولات زندگی مفلوج ہو گئے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق، تباہ ہونے والا ایف-16 طیارہ حملے کے دوران سات روسی فضائی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، مگر آخری ہدف کو مار گرانے کی کوشش میں طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ پائلٹ کی قربانی کو قومی ہیرو کے طور پر یاد کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ یوکرین نے گزشتہ سال امریکا سے ایف-16 طیارے حاصل کیے تھے، جنہیں ایک دفاعی گیم چینجر کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ اب تک تین ایف-16 طیارے تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یوکرین کے پاس اس وقت ان طیاروں کی مجموعی تعداد کتنی ہے۔
دوسری جانب عالمی سطح پر اس حملے پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف یوکرین کے حوصلے کو توڑنے کی کوشش ہے بلکہ نیٹو اتحادیوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ روس اب پوری شدت کے ساتھ میدان میں آ چکا ہے۔
عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے عام شہریوں کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے "جنگی جرائم” سے تعبیر کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ نے فوری جنگ بندی اور مذاکرات پر زور دیا ہے۔
یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یوکرین جنگ اب ایک نئے، خطرناک اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں دونوں فریق تمام حدود پار کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتے ہیں۔