چین کے جنوب مغربی خطے میں حالیہ دنوں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلابی صورتحال نے جہاں لاکھوں افراد کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، وہیں ایک حیرت انگیز اور جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور ریسکیو آپریشن نے سوشل میڈیا پر دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
یہ واقعہ چین کے خودمختار علاقے گوانگشی میں پیش آیا، جہاں ایک شخص کو شدید سیلابی ریلے کے دوران زندگی کے خطرے کا سامنا تھا، تاہم جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کی جان بچا لی گئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ شخص ایک ایسی چھت پر پھنسا ہوا تھا جو سیلابی پانی کے درمیان مکمل طور پر تنہا رہ گئی تھی، اور چاروں طرف سے پانی نے راستے بند کر دیے تھے۔
ایسے کڑے وقت میں مقامی ریسکیو ٹیموں نے انسانی جان کو بچانے کے لیے ایک غیر روایتی اور جدید طریقہ اختیار کیا۔ انہوں نے ایک بھاری وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھنے والا ڈرون استعمال کیا جو اس شخص کو تقریباً ایک منٹ کے مختصر وقت میں وہاں سے اُٹھا کر محفوظ مقام تک پہنچانے میں کامیاب ہو گیا۔
یہ کوئی عام ڈرون نہیں تھا بلکہ خصوصی طور پر تیار کیا گیا ایسا ہیوی لفٹ ڈرون تھا جو تقریباً 100 کلوگرام وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، چین کی ریسکیو ایجنسیاں اب ایسی جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو رہی ہیں جن کی مدد سے وہ قدرتی آفات میں پھنسے افراد کو فوری اور مؤثر طریقے سے بچانے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔
اس ریسکیو مشن کی ویڈیو نہ صرف چین میں بلکہ دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو چکی ہے، اور لوگ اس جدید حل کو سراہ رہے ہیں۔
ایک طرف جہاں یہ واقعہ ٹیکنالوجی کی طاقت کا عملی مظہر ہے، وہیں یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ چین قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے غیر معمولی سطح پر تیاری کر رہا ہے۔
ادھر، چینی صوبہ گوئی ژو اور اس کے گرد و نواح میں حالیہ دنوں میں بارشوں کا شدید طوفان آیا جس کے نتیجے میں کئی علاقے زیرِ آب آ گئے۔
خاص طور پر رونگجیانگ کاؤنٹی، جو تین بڑے دریاؤں کے سنگم پر واقع ہے اور جہاں تین لاکھ سے زائد رہائشی گھر موجود ہیں، سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل رہی۔
حکام کے مطابق، حالیہ بارشوں کے دوران اس علاقے میں 6 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 80 ہزار سے زائد افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
ان شدید حالات کے باوجود، مقامی حکومتوں اور ریسکیو اداروں کی چوکسی اور جدید ٹیکنالوجی کے بروقت استعمال نے کئی قیمتی جانوں کو بچایا۔
یہ مثال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ قدرتی آفات کے دور میں، اگر سائنسی وسائل کو بروقت اور درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو تباہی کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک متاثر کن انسانی کہانی ہے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے عملی اطلاق کا ایک زندہ ثبوت بھی، جو آنے والے وقت میں دیگر ممالک کے لیے بھی ایک ماڈل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔