واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورٹیکنالوجی دنیا کےمعروف ارب پتی ایلون مسک کےدرمیان جاری کشیدگی اب کھلےعام لفظی جنگ میں تبدیل ہوچکی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر براہ راست تنقید کرتے ہوئے اپنے اختلافات کو نہ صرف سیاسی، بلکہ معاشی سطح پر بھی بے نقاب کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ "ٹروتھ سوشل” پر ایک دھواں دار پوسٹ میں کہا ہے کہ ایلون مسک اُن کی صدارتی مہم کی حمایت سے بہت پہلے سے یہ جانتے تھے کہ وہ الیکٹرک گاڑیوں کے لازمی قانون (EV Mandate) کے سخت مخالف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ای وی مینڈیٹ ایک مضحکہ خیز قانون ہے اور ہمیشہ سے میری انتخابی مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید لکھا کہ الیکٹرک گاڑیاں درست ہوں گی، لیکن ہر شہری کو مجبور کرنا کہ وہ صرف ایسی گاڑی ہی خریدے، ایک غیر منصفانہ اور مضحکہ خیز پالیسی ہے۔
ٹرمپ نے ایلون مسک پر شدید طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایلون مسک شاید امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ سبسڈی لینے والا شخص ہے۔ اگر ان سبسڈیز کو بند کر دیا جائے تو نہ کوئی راکٹ لانچ ہوگا، نہ سیٹلائٹ بنے گی، اور نہ ہی کوئی الیکٹرک گاڑی۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت ان سبسڈیوں کو ختم کر دے تو اربوں ڈالر کی بچت ممکن ہے، اور شاید محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) کو اس معاملے کی تحقیق کرنی چاہیے۔
اس تنازعے کی جڑ ایک نیا ٹیکس و بجٹ بل ہے جسے صدر ٹرمپ نے ایک خوبصورت، عظیم اور تاریخی قانون سازی” قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اس بل میں ٹیکس کٹوتیاں، بارڈر سیکیورٹی، فوجی اخراجات اور لاکھوں نئی ملازمتیں شامل ہیں، جبکہ اس کو مسترد کرنے کا مطلب ہوگا 68 فیصد تک ٹیکس بڑھانا، جو امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکس بڑھوتری ہوگی۔
دوسری جانب، ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ قانون منظور کیا گیا تو وہ اگلے دن ہی ایک نئی سیاسی جماعت America Party قائم کریں گے، اور ریپبلکن پارٹی کو پورکی پگ پارٹی کہہ کر طنز کا نشانہ بنایا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ تنازع صرف سیاسی نہیں بلکہ کاروباری اور معاشی میدان میں بھی شدت اختیار کرچکا ہے۔ ایک طرف ٹرمپ، ایلون مسک کو حکومت پر بوجھ قراردے رہے ہیں، تو دوسری طرف مسک ان پالیسیوں کو مستقبل کش اور مالی تباہی کا ذریعہ قراردے رہے ہیں۔
یہ صورتحال نہ صرف امریکی سیاست پر اثر ڈال سکتی ہے، بلکہ ٹیکنالوجی، توانائی، اور خلائی تحقیق سے وابستہ منصوبوں کو بھی جھٹکا دے سکتی ہے۔