دبئی نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دینے والی ٹیکنالوجی کی سمت میں قدم بڑھا دیا ہے۔ جدید شہری نقل و حمل کو نئی جہت دینے کے لیے فضائی ٹیکسی کا عملی تجربہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے، جس کا باقاعدہ آغاز 2026 میں متوقع ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف شہری سفر کا منظرنامہ بدل دے گی بلکہ دبئی کو مستقبل کے ہوائی شہروں میں بھی شمار کروائے گی۔
یہ کارنامہ امریکی کمپنی جابی ایوی ایشن (Joby Aviation) کے ذریعے انجام پایا، جس نے دبئی کے جنوب مشرقی صحرائی علاقے میں اپنی مکمل برقی اور خاموش فضائی ٹیکسی کا پہلا مظاہرہ کامیابی سے مکمل کیا۔ آزمائشی پرواز میں طیارہ عمودی انداز میں فضا میں بلند ہوا، فاصلہ طے کرنے کے بعد اسی انداز سے واپس زمین پر اترا۔ اس تاریخی موقع پر اماراتی حکومت کے اعلیٰ حکام، ٹرانسپورٹ ماہرین اور تکنیکی اداروں کے نمائندگان موجود تھے۔
جابی ایوی ایشن کی یہ فضائی ٹیکسی دراصل eVTOL (Electric Vertical Take-Off and Landing) ٹیکنالوجی پر مبنی ایک ایسا طیارہ ہے جو 160 کلومیٹر تک مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس کی رفتار 320 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔
اس کا انجن مکمل طور پر برقی ہے، جس سے نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کے خطرات کم ہو جاتے ہیں بلکہ شور کی سطح بھی انتہائی محدود ہو جاتی ہے، جو شہری علاقوں کے لیے ایک انمول خصوصیت ہے۔
ابتدائی منصوبے کے تحت دبئی میں چار "ورٹی پورٹس” (عمودی ہوائی اڈے) قائم کیے جائیں گے: دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ, پام جمیرا,
دبئی ڈاؤن ٹاؤن, دبئی مرینا۔
ان مراکز سے شہری چند منٹوں میں شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ سکیں گے۔ مثال کے طور پر، جو سفر زمین پر گاڑی سے 45 منٹ لیتا ہے، وہی فضائی ٹیکسی کے ذریعے صرف 12 منٹ میں مکمل ہو سکے گا۔
جابی کے متحدہ عرب امارات میں جنرل منیجر، انتھونی کورے کا کہنا ہے کہ "ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کے سفر کے طریقے کو بالکل بدل دیں۔ ابتدا میں یہ سروس اعلیٰ آمدنی والے افراد کے لیے مخصوص ہوگی، لیکن مستقبل میں ہماری کوشش ہوگی کہ یہ سہولت سب کے لیے قابلِ استطاعت بنے۔”
2024 کے آغاز میں جب جابی نے دبئی کی روڈز اینڈ ٹرانزٹ اتھارٹی (RTA) کے ساتھ معاہدہ کیا تھا تو اسے دبئی میں اگلے چھ سال کے لیے فضائی ٹیکسی چلانے کے خصوصی حقوق بھی دے دیے گئے تھے۔
اس معاہدے کے تحت جابی شہر بھر میں اپنے فضائی نیٹ ورک کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرے گی اور قانونی اجازتوں کے مراحل بھی مکمل کرے گی۔
اگرچہ یہ سب کچھ سننے میں شاندار ہے، لیکن ابھی کچھ چیلنجز موجود ہیں۔ سب سے بڑا مسئلہ قانونی منظوریوں اور بنیادی انفراسٹرکچر کا قیام ہے۔ اس کے ساتھ ہی فضائی ٹیکسی کی سروس کے لیے عوامی اعتماد حاصل کرنا بھی اہم ہوگا۔
دوسری جانب، مالیاتی دنیا بھی اس پیشرفت سے متاثر ہوئی ہے۔ عالمی سرمایہ کاری ادارے "مارگن اسٹینلے” نے کچھ خدشات کے پیش نظر جابی کا شیئر ہدف 10 ڈالر سے گھٹا کر 7 ڈالر کر دیا ہے، اگرچہ موجودہ وقت میں یہ 10.55 ڈالر پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ائرو اسپیس انڈسٹری کو درپیش رسد کی زنجیروں کے مسائل، اجازت نامے اور ٹیسٹنگ پروٹوکولز اس سست روی کی وجہ ہیں۔
جابی کے صدر ڈیڈیئر پاپنڈوپولس کے بقول، "ایوی ایشن میں اس طرح کی پیش رفت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے، اور یہ لمحہ دراصل ایک ایسے مستقبل کی جھلک ہے جہاں سفر کا مفہوم ہی بدل جائے گا۔”
یہ قدم صرف دبئی کو دنیا کی پہلی فضائی ٹیکسی سروس فراہم کرنے والا شہر نہیں بنائے گا بلکہ ٹیکنالوجی، ماحول اور شہری تجربے کو یکجا کر کے ایک نئی تاریخ بھی رقم کرے گا۔
اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو 2026 میں دبئی دنیا کے ان شہروں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جہاں انسان زمین کے بجائے ہوا میں سفر کرے گا — وہ بھی خاموشی اور برق رفتاری کے ساتھ۔