واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کے درمیان جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں ایران کی صورتحال، خطے میں کشیدگی اور مستقبل کے سفارتی امکانات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس ملاقات کو خطے میں جاری 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، سعودی عرب مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے قیام کے لیے سرگرم سفارتی کوششیں کر رہا ہے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے تاریخی لمحے کی تیاری میں ہے جس کے ذریعے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ایک نیا امن معاہدہ ممکن بنایا جا سکے۔
ٹرمپ سے ملاقات کے بعد شہزادہ خالد بن سلمان نے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ شہزادہ خالد نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے خطے میں حالیہ پیش رفت اور امن و استحکام برقرار رکھنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات کے پس منظر میں ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کے ایلچی اسٹیو وٹکوف آئندہ ہفتے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے تاکہ جوہری مذاکرات کی بحالی پر بات کی جا سکے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق عباس عراقچی نے جمعرات کو ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن آئڈے سے بھی رابطہ کیا اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کی کوششوں پر گفتگو کی۔
صدر ٹرمپ نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ایران امریکا سے بات کرنا چاہتا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ وہ ایسا کریں۔ انہوں نے مزید کہا، ہم ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، اور اگر ضرورت پڑی تو ملاقات کے لیے تیار ہوں۔”
شہزادہ خالد نے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور وائٹ ہاؤس ایلچی اسٹیو وٹکوف سے بھی علیحدہ ملاقاتیں کیں جن میں خطے کی سیکورٹی صورتحال، دفاعی تعاون اور سفارتی حکمت عملیوں پر مشاورت کی گئی۔