راولپنڈی : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے راولپنڈی کے مصروف ترین علاقے جی پی او چوک میں نو تعمیر شدہ نواز شریف فلائی اوور کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب کے دوران انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پنجاب میں اب تک 12 ہزار کلومیٹر طویل سڑکیں مکمل کی جا چکی ہیں، اور ترقیاتی منصوبوں پر برق رفتاری سے کام جاری ہے۔
تاہم، فلائی اوور کی تعمیر سے زیادہ سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بن گئی ہے وہاں نصب ہونے والی ایک پرانی طرز کی گھڑی، جو شہریوں کی دلچسپی، تجسس اور طنز کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ ٹوئٹر (X) اور فیس بک پر شہری اس گھڑی کی علامتی حیثیت اور اس کی ممکنہ تشریح پر قیاس آرائیاں کر رہے ہیں۔
معروف صحافی ذیشان رشید نے سوال اٹھایا کہ ہماری سمجھ سے تاحال باہر ہے کہ آخر جی پی او چوک میں گھڑی کیوں لگائی گئی؟ یہ گھڑی ہمیں کیا یاد دلاتی ہے؟
صحافی اور کالم نگار شمع جونیجو نے گھڑی کی تنصیب کو "علامتی” قرار دیتے ہوئے لکھا یہ گھڑی ماضی، وقت کی قید اور شاید کسی عدالت کے تاریخی لمحے کی طرف اشارہ ہو سکتی ہے
ایک اور صارف نے انڈر پاس کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا یہ ویڈیو خاص ہے کیونکہ انڈر پاس صرف 4 ماہ میں مکمل ہوا، جو اس حکومت کی تیزی سے کام کرنے کی علامت ہے۔
تاہم ابراہیم خان کا تبصرہ کچھ مختلف تھا یہ انڈر پاس تو اڈیالہ جیل سے کچھ ہی فاصلے پر ہے۔ کیا گھڑی کا نصب ہونا محض اتفاق ہے؟
جبکہ عاصمہ نواز نے دلچسپ انداز میں تبصرہ کیا یہ وہ گھڑی نہیں ہے جو آپ سمجھ رہے ہیں سوشل میڈیا پر بحث یہیں ختم نہیں ہوئی۔ کچھ شہریوں نے گھڑی کی ڈیزائن کو ’کلاک آف جسٹس‘ سے تشبیہ دی، جبکہ کچھ نے اسے محض آرکیٹیکچرل خوبصورتی قرار دیا۔ حکومت پنجاب کی جانب سے تاحال اس گھڑی کی معنویت پر کوئی سرکاری وضاحت سامنے نہیں آئی۔
یہ معاملہ نہ صرف شہریوں کے درمیان مذاق کا باعث بن رہا ہے بلکہ عوامی مقامات پر آرٹ اور علامتوں کے استعمال پر ایک نئی بحث کو بھی جنم دے چکا ہے