پاکستان میں آئندہ سال یعنی 2026 کے حج کے لیے سرکاری سطح پر رجسٹریشن کا عمل اب اختتام کو پہنچنے والا ہے، جس میں اب تک تقریباً ڈھائی لاکھ امیدواروں نے اپنی درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ پاکستانی عوام میں فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے نہ صرف گہری دینی لگن موجود ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ حج کے انتظامی معاملات میں شعور اور اعتماد بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری کیے گئے اعلان کے مطابق اس سال حج رجسٹریشن کے لیے 15 نامزد بینکوں کو مقرر کیا گیا تھا جہاں خواہش مند حضرات و خواتین بغیر کسی اضافی فیس کے اپنا اندراج کروا سکتے تھے۔ اس عمل میں تمام شہریوں کو آزادی دی گئی کہ وہ اپنی سہولت اور خواہش کے مطابق سرکاری یا نجی اسکیموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ آن لائن رجسٹریشن کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی تاکہ وہ افراد جو کسی وجہ سے بینک میں جا کر فارم جمع نہیں کر سکتے، وہ بھی سہولت سے گھر بیٹھے یہ مرحلہ مکمل کر سکیں۔
اس حوالے سے یہ وضاحت بھی کی گئی کہ حج کے لیے صرف وہی افراد اہل قرار پائیں گے جنہوں نے دی گئی مدت کے اندر مکمل رجسٹریشن کروائی ہوگی۔
وزارت کی ہدایت کے مطابق 9 جولائی 2025 اس عمل کی آخری تاریخ رکھی گئی تھی اور بعد ازاں درخواست دہندگان کو حج پالیسی 2026 کے تحت مزید تفصیلات، شرائط و ضوابط، اور اخراجات سے آگاہ کیا جائے گا۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ وہ پاکستانی شہری جو بیرون ملک مقیم ہیں، ان کے لیے بھی اس رجسٹریشن کا حصہ بننا لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ وہ بھی اسی نظام کا حصہ بن سکیں۔
وزارت مذہبی امور کے بیان میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا کہ گزشتہ سال 2025 میں سعودی عرب نے پاکستان کو حج کا جو کوٹہ فراہم کیا تھا، اس کی تعداد 1 لاکھ 79 ہزار 210 تھی جسے مساوی طور پر سرکاری اور نجی حج آپریٹرز کے درمیان تقسیم کیا گیا تھا۔
تاہم، گزشتہ برس کی صورتِ حال سے ایک اہم سبق یہ حاصل ہوا کہ نجی شعبے کو دیے گئے کوٹے کا بڑا حصہ بروقت فیسوں کی عدم ادائیگی اور تکنیکی دشواریوں کی وجہ سے غیر مؤثر رہا، جب کہ سرکاری سطح پر مختص کوٹہ مکمل طور پر استعمال کر لیا گیا تھا اور تقریباً 88 ہزار پاکستانی عازمین نے سرکاری انتظامات کے تحت حج ادا کیا۔