راولپنڈی :تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے ایک بار پھر پارٹی کے اندر مفاہمت کی راہ کو احتجاج پر فوقیت دے دی ہے، یہ بیان انہوں نے راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں دیا، جہاں وہ جنگلات اراضی ریفرنس کے سلسلے میں پیش ہوئے۔
پرویز الٰہی نے واضح کیا کہ پہلے مزاحمت ہوتی ہے، پھر مفاہمت، اور مفاہمت ہی اصل راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے ہی ملک میں سیاسی استحکام آ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے مذاکرات کے لیے خط بھی لکھا، مگر تاحال کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
صحافیوں کی جانب سے صدرِ مملکت آصف علی زرداری کو ہٹائے جانے یا 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سوال پر پرویز الٰہی نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ یہ سب پہلی مرتبہ سن رہے ہیں۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اڈیالہ جیل سے پہلے ہی اپنی قیادت کی طرف سے بھیجی گئی مذاکراتی تجاویز کو مسترد کر چکے ہیں، جس کے بعد پارٹی کے اندر مفاہمت اور مزاحمت کے بیانیے پر تقسیم مزید واضح ہو گئی ہے۔
عدالتی معاملات کی بات کریں تو چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف عدم پیشی پر پہلے ہی وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے تھے۔ آج احتساب عدالت راولپنڈی میں ان کی پیشی پر وکلا نے وارنٹ منسوخی اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں جمع کروا دیں۔ کیس کی سماعت جج شیخ اعجاز علی نے کی۔
سیاسی منظرنامے میں مفاہمت کی بازگشت اور عدالتی کارروائیوں کی تیزی، دونوں نے چوہدری پرویز الٰہی کو ایک بار پھر سرخیوں کا مرکز بنا دیا ہے۔