لاہور سے کراچی جانے والا ایک پاکستانی شہری ایئرلائن عملے کی مبینہ غفلت کے باعث بین الاقوامی پرواز میں بیٹھ کر جدہ پہنچ گیا۔ یہ واقعہ 7 جولائی 2025 کو پیش آیا، جب ملک شاہ زین نامی مسافر لاہور ایئرپورٹ پر کراچی کی فلائٹ کے لیے پہنچے، مگر انہیں جدہ جانے والی پرواز میں سوار کر دیا گیا۔
حیران کن طور پر نہ تو ان کے پاس پاسپورٹ تھا، نہ ویزا اور نہ ہی بین الاقوامی سفری دستاویزات، لیکن ایئرلائن عملے نے بورڈنگ کے دوران کوئی چھان بین نہیں کی اور انہیں سعودی عرب جانے والے طیارے میں بٹھا دیا گیا۔
ملک شاہ زین نے دورانِ پرواز ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ دو گھنٹے تک پرواز جاری رہی تو مجھے شک ہوا کہ کراچی کیوں نہیں آیا؟ جب عملے سے سوال کیا تو وہ حیران رہ گئے اور الٹا مجھے ہی مورد الزام ٹھہرانے لگے۔جدہ پہنچنے پر سعودی حکام نے ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد شاہ زین کو اسی پرواز کے ذریعے واپس پاکستان بھیج دیا۔
واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جبکہ لاہور ایئرپورٹ منیجر نے نجی ایئرلائن کو واقعے کا براہ راست ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تحریری شکایت جمع کرا دی ہے۔ ایئرپورٹ مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ یہ غفلت نہیں بلکہ سیکیورٹی کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے، جس پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
اس واقعے نے نہ صرف فضائی سیکیورٹی کے معیار پر سوال اٹھا دیے ہیں بلکہ ایئرلائنز کے بورڈنگ سسٹم کی خامیوں کو بھی بے نقاب کر دیا ہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، جہاں مسافر کی ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔