عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 13 سال میں پی ٹی آئی کی حکومت نے خیبرپختونخوا میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں عوام کی فلاح و بہبود کے بجائے صرف کرپشن، بدعنوانی اور غیر سنجیدہ حکومتی اقدامات نے عوامی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ میاں افتخار حسین کے مطابق، پی ٹی آئی کی حکومتی کارکردگی صرف عوامی مسائل کے حل میں ناکامی کے طور پر سامنے آئی ہے۔
میاں افتخار حسین نے موجودہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورکو مکمل طور پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے صوبے میں کوئی بھی ایسا منصوبہ نہیں دیا جو عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنا سکے۔ انہوں نے خاص طور پر حالیہ پیش کردہ بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ عوام کی فلاح و بہبود کی کسی منصوبہ بندی کے بغیر پیش کیا گیا، جس سے صوبے کے مسائل جوں کے توں رہ گئے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ بجٹ صوبے کے عوام کے لیے ایک اور ناکامی کا گواہ ہے، کیونکہ اس میں کوئی ٹھوس اور مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔
میاں افتخار حسین نے صوبے میں 550 ارب روپے کی کرپشن کی سنگین شکایات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کا احتساب نہیں کیا جا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت بدعنوانی کی روک تھام کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کر رہی، جس کے نتیجے میں عوام کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبے کے وسائل کو بے دریغ ضائع کیا ہے، اور اس کے بدلے میں عوام کو صرف وعدے اور جھوٹے دعوے ملے ہیں۔
صدراے این پی مزیدکہا کہ پی ٹی آئی نے صوبے کو اس کے آئینی حق سے محروم رکھنے کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے، اور کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا۔ ان کے مطابق، وفاقی حکومت صوبے کو اس کا جائز حصہ دینے میں ناکام رہی ہے، جس کی وجہ سے صوبے کی ترقی کے منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر وفاقی حکومت کو فوری طور پر توجہ دینی چاہیے۔
میاں افتخار حسین نے پی ٹی آئی کی حکومت کو دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں بھی ناکام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال بد سے بدتر ہو چکی ہے، اور عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف کوئی مؤثر حکمت عملی مرتب نہیں کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ صوبے میں لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے۔
میاں افتخار حسین نے پی ٹی آئی کی اندرونی خلفشار کی طرف بھی اشارہ کیا، اور کہا کہ یہ پارٹی اپنے داخلی اختلافات کے باعث عوامی مسائل کا حل نہیں نکال پا رہی۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے بیچ میں طاقت کی لڑائیاں اور عدم اتحاد کی وجہ سے حکومت اپنی کارکردگی دکھانے میں ناکام ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے اندرونی سیاست میں مصروفیت زیادہ نظر آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے اور عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام بدستور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اور حکومتی سطح پر انہیں کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے صرف عوام کو مایوسی دی ہے، اور یہ وقت کا تقاضا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو اس کی ناکامیوں کا حساب دینا چاہیے۔
میاں افتخار حسین کی یہ تنقید اس بات کو واضح کرتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت عوامی مسائل کے حل میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ کرپشن، اندرونی اختلافات، دہشت گردی، این ایف سی ایوارڈ کی عدم ادائیگی اور عوامی فلاحی منصوبوں کی کمی نے پی ٹی آئی کے دعوؤں کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ان تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں، یا یہ صرف عوامی نعروں اور وعدوں کا کھیل تھا؟