امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ یورپ میں اپنے نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فروخت کرنے والا ہے تاکہ وہ انہیں یوکرین کو فراہم کر سکیں، کیونکہ یوکرین کو روس کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملوں میں تیزی سے اضافہ کا سامنا ہے۔ یہ قدم یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے اور روس کے جارحانہ حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مغربی ممالک کی کوششوں کا حصہ ہے۔
ٹرمپ نے "این بی سی” کو انٹرویو میں کہا، ہم نیٹو کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، اور نیٹو ان ہتھیاروں کی مکمل قیمت ادا کر رہا ہے۔ یہ ایسا نظام ہے جس میں ہتھیار پہلے نیٹو کو دیے جاتے ہیں، پھر نیٹو انہیں یوکرین کو فراہم کرتا ہے۔
مارکو روبیو نے بتایا کہ یوکرین کو ضروری ہتھیار پہلے ہی یورپی نیٹو ممالک کے پاس موجود ہیں، جنہیں فوری طور پر یوکرین کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران یورپی ممالک امریکہ سے اپنے لیے متبادل ہتھیار خریدیں گے تاکہ دفاعی خلا پیدا نہ ہو۔ اس حکمت عملی کا مقصد روس کے ساتھ براہ راست تصادم سے بچتے ہوئے یوکرین کی فوجی امداد کو بڑھانا ہے۔
روس نے یوکرین کی توانائی کی تنصیبات اور شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہوا ہے، جس کی وجہ سے یوکرین کی فوجی اور شہری سیکیورٹی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
دوسری جانب، امریکی صدر کے حامیوں میں اس فیصلے پر ناراضی بھی دیکھنے میں آئی ہے، کیونکہ انہوں نے ووٹ کے دوران یوکرین کو مزید ہتھیار فراہم کرنے کی حمایت نہیں کی تھی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مغربی ممالک اور کیف کی جانب سے اس طرح کے فوجی اقدامات یورپ کی سیاسی، اقتصادی اور سماجی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔