اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کی گتھی مزید الجھ گئی ہے، جب کہ تفتیشی عمل میں سامنے آنے والے نئے انکشافات نے کیس کو سنسنی خیز رخ دے دیا ہے۔ تحقیقاتی اداروں کے مطابق حمیرا اصغر کی موت 7 اکتوبر 2024 کو ان کے فلیٹ میں ہوئی، جب کہ ان کا موبائل فون شام 5 بجے تک استعمال ہوتا رہا۔
اس غیرمعمولی پہلو نے پولیس کو حیران کر دیا ہے، کیونکہ وہ لمحہ، جب زندگی اور موت کے بیچ آخری پل گزرے، اب سوالات کی ایک طویل فہرست کو جنم دے چکا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اداکارہ نے موت سے کچھ ہی دیر قبل 14 مختلف افراد سے رابطہ کیا، جن کے ساتھ ہونے والی گفتگو، پیغامات اور لوکیشن ڈیٹا اب تحقیقات کا محور بن چکے ہیں۔
تفتیشی ٹیم کو حمیرا کے فلیٹ سے تین موبائل فونز، ایک ٹیبلیٹ، ایک ذاتی ڈائری اور متعدد اہم دستاویزات ملی ہیں۔ اداکارہ کے نام پر رجسٹرڈ تینوں سمز ان فونز میں موجود تھیں، جن میں سے دو فونز بغیر پاس ورڈ کے کھلے ہوئے تھے، جب کہ تیسرے فون اور ٹیبلیٹ کا پاس ورڈ ان کی ڈائری سے حاصل کیا گیا۔
تینوں فونز سے حاصل شدہ ڈیٹا کے مطابق اداکارہ کے 2,000 سے زائد کانٹیکٹس محفوظ تھے، جب کہ 75 نمبرز سے ان کے باقاعدہ رابطے کے شواہد ملے ہیں۔ فرانزک ماہرین ان تمام رابطوں کے کال ریکارڈز، واٹس ایپ پیغامات، سوشل میڈیا چیٹ اور ڈیلیٹ شدہ فائلز کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا کی ذاتی ڈائری کئی اہم اشارے دے رہی ہے، جس میں کچھ مخصوص افراد کے نام بار بار دہرائے گئے ہیں، جب کہ چند جذباتی اور غیرمعمولی جملے بھی درج ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اداکارہ ذہنی دباؤ اور تنہائی کا شکار تھیں۔
تاہم، اہلخانہ نے خودکشی کے امکان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے ایک ’سوچی سمجھی سازش‘ قرار دیا ہے۔ تفتیشی ٹیم نے ان 14 افراد کو شاملِ تفتیش کر لیا ہے اور ان کے بیانات، فون ڈیٹا اور حرکات پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔
مزید برآں، پولیس کو فلیٹ کے باہر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی ملی ہے، جس میں ایک مشکوک شخص کو عمارت میں داخل ہوتے اور چند منٹ بعد عجلت میں نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس شخص کی شناخت اور اس کے اداکارہ سے ممکنہ تعلق پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔
اداکارہ کی پُراسرار موت نے شوبز دنیا اور مداحوں کو غم و حیرت میں مبتلا کر دیا ہے، اور اب پورے ملک کی نظریں اس کیس کے حتمی نتائج پر جمی ہوئی ہیں۔ یہ ایک ایسا معمہ ہے، جو بظاہر خاموش ہے، مگر اس کی گہرائیوں میں کئی سوال دفن ہیں ،جن کے جوابات پوری قوم منتظر ہے۔