گوکارنہ، کرناٹکا : بھارت کی ریاست کرناٹکا کے ساحلی علاقے گوکارنہ کے گھنے جنگلات میں برسوں سے اپنی دو کم سن بیٹیوں کے ساتھ غار میں فطری زندگی گزارنے والی روسی خاتون نینا کوٹینا کو حال ہی میں حکام نے نکال کر ایک آشرم اور پھر خواتین مرکز منتقل کر دیا۔ گرفتاری کے بعد نینا نے جو جذباتی پیغام دیا، اس نے ہزاروں دل دہلا دیے۔ ان کا کہنا تھاہمیں کبھی کسی جانور نے نقصان نہیں پہنچایا، ہم صرف انسانوں سے ڈرتے تھے۔
نینا کوٹینا، جن کی عمر 40 سال ہے، گزشتہ کئی برسوں سے انسانی تہذیب سے الگ، مکمل طور پر فطرت سے جڑی ہوئی زندگی گزار رہی تھیں۔ ان کی بیٹیاں بھی وہیں پیدا ہوئیں اور وہ کبھی اسکول یا اسپتال تک نہیں گئیں۔ نینا کا کہنا ہے کہ انہیں اور ان کی بیٹیوں کو اب ایسی جگہ منتقل کیا گیا ہے جہاں آسمان دکھائی نہیں دیتا، زمین پر گھاس نہیں ہے، نہ ہی فطرت کے حسین نظارے صرف ایک سخت اور ٹھنڈی فرش ہے جہاں انہیں سونا پڑتا ہے۔ ان کے الفاظ تھےہمیں آسمان، گھاس اور آبشار سے محروم کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق خاتون کا ویزہ کئی برس پہلے ختم ہو چکا تھا۔ وہ اکتوبر 2016 میں بزنس ویزے پر گوا آئیں اور اپریل 2017 میں ویزہ ختم ہونے کے بعد ملک سے نہیں گئیں۔ بعد ازاں، خروج کی اجازت ملنے کے باوجود وہ نیپال کے راستے دوبارہ بھارت میں داخل ہو گئیں اور کرناٹکا کے جنگلوں میں بسیرا کر لیا۔
نینا کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی بیٹیاں قدرتی بارش کو رحمت سمجھ کر جیتی تھیں، اور کبھی کسی سانپ، جانور یا خطرے سے پریشان نہیں ہوئیں۔ نو مہینے میں صرف چار سانپ دیکھے، وہ بھی اپنے راستے پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ انسانوں کو جنگل کا خوف صرف لاعلمی اور کہانیوں سے ہوتا ہے، جبکہ اصل خطرہ تو انسانوں سے ہوتا ہے، جو فطرت سے جنگ کرتے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نینا انسانی معاشرے سے بدظن ضرور ہیں، مگر ان کی روحانی مضبوطی، خودداری اور محبت بھری شخصیت ان کی غیر معمولی اندرونی طاقت کی عکاسی کرتی ہے۔ پولیس اب ان کی ملک بدری کی کارروائی شروع کر چکی ہے، لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عمل پیچیدہ اور مہنگا ہوگا، کیونکہ نہ بھارت اور نہ ہی روس اس معاملے میں مالی مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
فی الحال نینا اور ان کی بیٹیاں خواتین مرکز میں محفوظ ہیں، مگر ان کی فطری، آزاد زندگی چھن جانے کا دکھ ان کے ہر جملے سے چھلکتا ہے۔ نینا کا ماننا ہے کہ ایک بار پھر انسانی مداخلت نے فطرت سے ہم آہنگ زندگی کو شکست دے دی ہے۔