مکہ مکرمہ : سعودی عرب کی وزارتِ حج و عمرہ نے مسجد الحرام میں آنے والے عمرہ زائرین کے لیے ایک اہم اور مفصل رہنما گائیڈ جاری کی ہے، جس کا مقصد زائرین کی سہولت، سکون اور عبادت میں یکسوئی کو یقینی بنانا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ زائرین کو چاہیے کہ وہ اپنے ساتھ صرف ایک سمارٹ، چھوٹا اور آسانی سے اٹھایا جا سکنے والا بیگ رکھیں، جس میں صرف ضروری اشیا شامل ہوں، تاکہ وہ بغیر کسی مشقت اور الجھن کے عمرہ کی ادائیگی کر سکیں۔
وزارت نے زور دیا ہے کہ زائرین کو مسجد الحرام میں داخل ہونے سے قبل سوچ سمجھ کر سامان کا انتخاب کرنا چاہیے۔ غیر ضروری اشیا ساتھ رکھنے سے نہ صرف زائرین کو زحمت ہو سکتی ہے بلکہ ان کی توجہ عبادت سے ہٹنے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔ اس لیے وزارت نے واضح طور پر کہا ہے کہ زائرین اپنے بیگ میں صرف شناختی دستاویزات، موبائل فون، ماسک اور سینیٹائزنگ ٹشو جیسی بنیادی چیزیں رکھیں، جبکہ دیگر سامان کو اپنے قیام کے مقام یا ہوٹل میں ہی چھوڑ دیں۔
وزارتِ حج و عمرہ نے نشاندہی کی ہے کہ بہت سے زائرین اپنے ساتھ بڑے بیگز یا اضافی سامان لے کر آتے ہیں، جو مسجد الحرام جیسے مقدس اور مصروف مقام پر ان کے لیے اضافی بوجھ بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے سامان کی وجہ سے رش، نقل و حرکت، سیکیورٹی اور صفائی کے عمل میں بھی رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ زائرین کا ہلکا اور سادہ سفر نہ صرف ان کے لیے سہولت پیدا کرتا ہے بلکہ عبادت کے روحانی تجربے کو بھی گہرا اور موثر بناتا ہے۔
مزید برآں، وزارت نے زائرین کو یاد دلایا کہ مسجد الحرام کے بیرونی صحنوں میں لاکرز کی سہولت دستیاب ہے، جہاں وہ اپنی اضافی اشیا محفوظ طریقے سے رکھ سکتے ہیں۔ لیکن ترجیح یہی دی گئی ہے کہ زائرین اضافی سامان مسجد میں لانے کے بجائے اپنے ہوٹل کے کمرے میں ہی محفوظ رکھیں تاکہ انہیں عبادت کے دوران کوئی ذہنی الجھن یا جسمانی مشقت نہ ہو۔
وزارت نے یہ رہنما اصول اس مقصد کے تحت جاری کیے ہیں کہ زائرین کو عمرہ کی ادائیگی میں مکمل سکون، نظم و ضبط، صفائی اور حفاظت کے ماحول میں یکسوئی نصیب ہو۔ ان ہدایات کو مسجد الحرام کی سیکیورٹی، صفائی اور زائرین کی بڑی تعداد کو مؤثر انداز میں منظم کرنے کے لیے نہایت اہم قرار دیا گیا ہے۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ہدایات نہ صرف انتظامی تقاضوں کو پورا کرتی ہیں بلکہ زائرین کو روحانی لحاظ سے بھی بہتر اور قابلِ قدر تجربہ فراہم کرنے کے لیے ہیں۔ مسجد الحرام میں ہر سال لاکھوں افراد عمرہ اور عبادت کے لیے آتے ہیں، اور ان کی سہولت کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔