برطانوی جریدے دی اکنامسٹ کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپوں کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ جریدے کے مطابق، ان جھڑپوں میں پاکستان کے چینی ساختہ جدید ہتھیاروں کا اہم کردار تھا، جنہوں نےبھارتی جنگی طیاروں کی تباہی میں فیصلہ کن کرداراداکیا۔ خاص طور پرپاکستان کےپاس موجودجے10سی جنگی طیارے اور پی ایل-15 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل ان جھڑپوں میں بھارت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوئے۔
رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ بھارتی فوجی حکمت عملی اور تکنیکی خامیوں نے بھارتی فضائیہ کی شکست میں اہم کردار ادا کیا۔ بھارت نے اپنی رافیل طیاروں کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا، اور ان پر میٹیور میزائل بھی نصب نہیں کیے گئے، شاید اس خیال سے کہ پاکستان کی فضائی کارروائی محدود رہے گی۔ جریدے کے مطابق، بھارتی پائلٹوں کے پاس جدید الیکٹرانک جنگی آلات اور مناسب مشن ڈیٹا نہیں تھا، جس کی وجہ سے وہ پاکستان کے ہتھیاروں سے بچاؤ میں ناکام رہے۔
رپورٹ میں یہ بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کو ابتدائی وارننگ اور ریئل ٹائم ہدف بندی میں مدد فراہم کی۔ چین کی جدید دفاعی ٹیکنالوجی نے پاکستان کو فضائی جھڑپوں میں ایک مؤثر فائدہ پہنچایا۔ چینی معاونت کا یہ پہلو پاکستان کے لیے ایک بڑی طاقتور سہولت بن گیا، جس کے نتیجے میں بھارت کی فضائی حکمت عملی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ان جھڑپوں کے بعد بھارت کی دفاعی خریداری کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ بھارت نے 114 جنگی طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کیا تھا، جس میں فرانسیسی رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ تاہم، بھارتی دفاعی حلقے ان طیاروں کی کارکردگی سے غیر مطمئن نظر آتے ہیں، اور ان کی شکایت ہے کہ ڈاسوٹ کمپنی نے سورس کوڈ شیئر نہیں کیا، جس کی وجہ سے بھارت ان طیاروں کو اپنے مخصوص دفاعی تقاضوں کے مطابق ڈھال نہیں سکتا۔
چین نے اس موقع پر رافیل طیاروں کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے دنیا کے دیگر ممالک کو چینی طیارے خریدنے کی ترغیب دینا شروع کر دی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے حکومت سے تحریری سوال کیا ہے کہ کیا رافیل طیاروں میں نصب الیکٹرانک وار فیئر سسٹم (SPECTRA) واقعی پاکستانی میزائلوں کی نشاندہی اور روک تھام میں ناکام رہا تھا؟ اس سوال کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ رافیل طیاروں کے الیکٹرانک سسٹمز نے اپنی کارکردگی میں کمی دکھائی، اور آیا ان نظاموں کو مستقبل میں اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ ایسے حالات میں بھارت کو برتری حاصل ہو سکے۔
یہ رپورٹ نہ صرف پاکستان کے جدید چینی ساختہ ہتھیاروں کی طاقت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ بھارتی فضائی حکمت عملی اور ٹیکنالوجی میں خامیوں کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔ بھارتی دفاعی خریداریوں اور رافیل طیاروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھتے ہیں، جس سے بھارتی دفاعی حکام کے لیے یہ ایک چیلنج بن گیا ہے کہ وہ اپنے طیاروں اور فضائی حکمت عملی کو کس طرح مزید موثر اور مضبوط بنا سکتے ہیں۔
یہ تمام انکشافات بھارت کے لیے ایک خبردار کرنے والا پیغام ہیں کہ اگر اسے اپنی فضائی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی نہیں کی تو اس کے لیے آنے والے چیلنجز اور بھی سنگین ہو سکتے ہیں۔