پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے شام پر مسلسل فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان حملوں کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ پاکستان کے مستقل مندوب اور سلامتی کونسل کے صدر، سفیر عاصم افتخار احمد نے اجلاس کے دوران کہا کہ اسرائیل کی غیر قانونی کارروائیاں نہ صرف شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچا رہی ہیں، بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہی ہیں۔
پاکستان نے واضح طور پر بیان کیا کہ عالمی برادری کی اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیل کی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا، جب تک اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے، وہ مزید اس نوعیت کی خلاف ورزیوں کی جرات کرتا رہے گا، جس سے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے
پاکستانی نمائندے نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں کو فوراً روکا جائے اور اسرائیل کو اس کی جارحیت کا جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسرائیلی حملے اس وقت ہو رہے ہیں جب شام ایک نازک مگر اہم تبدیلی سے گزر رہا ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد، شامی عوام میں نئی امید پیدا ہو رہی ہے، امن، وقار اور اپنے ملک کی تعمیر نو کی امید جاگ رہی ہے۔
سفیر عاصم افتخار احمد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے شام کی سیاسی اور اقتصادی بحالی کی کوششوں میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔ "شام میں استحکام کے لیے جس قدر بین الاقوامی مدد کی ضرورت ہے، یہ حملے اس کے برعکس صورتحال پیدا کر رہے ہیں،” انہوں نے کہا۔
پاکستان نے کہا کہ شام میں مفاہمت اور پائیدار استحکام کے لیے عالمی حمایت ضروری ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ شامی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور عالمی سطح پر ایک ایسی حکمت عملی اپنائے جس سے شام میں امن قائم ہو سکے۔
پاکستانی مندوب نے یہ بھی کہا کہ شام کے استحکام کی کوششوں کو مزید نقصان دہ بنانے والے اقدامات سے بچنا ضروری ہے، کیونکہ شام میں اندرونی ہم آہنگی، اتحاد، اور ثقافتی تنوع کو فروغ دینا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ "یہ وقت شامی عوام کے ساتھ یکجہتی کا ہے، نہ کہ اسرائیلی جارحیت کی مزید اجازت دینے کا۔”
پاکستان نے عالمی سطح پر انصاف پر مبنی اور دیرپا امن کے قیام کے لیے شام کے استحکام کی حمایت میں مزید عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔