بیجنگ/تبت: دنیا کو اپنی انقلابی تعمیرات سے حیران کرنے والا چین اب ایک ایسا منصوبہ شروع کر چکا ہے جو نہ صرف انجینئرنگ کے میدان میں تاریخ رقم کرے گا، بلکہ توانائی کے عالمی نقشے پر بھی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بنے گا۔
تبت کے دشوار گزار پہاڑی علاقے میں دریائے یارلنگ سانگبو (برہما پترا) پر چین دنیا کے پہلے "سپر ڈیم” کی تعمیر کر رہا ہے، جو توانائی پیدا کرنے کے اعتبار سے موجودہ سب سے بڑے تھری گورجز ڈیم سے بھی تین گنا زیادہ طاقتور ہوگا۔
اس عظیم الشان ڈیم کی تعمیر پر 167.8 ارب ڈالرز (تقریباً 1200 ارب چینی یوان) خرچ ہوں گے، جو اسے کرہ ارض کا مہنگا ترین تعمیراتی منصوبہ بنا دے گا۔
اس میگا پراجیکٹ میں 5 ہائیڈرو پاور اسٹیشنز شامل ہوں گے، اور سالانہ 300 ارب کلو واٹ آور بجلی پیدا کی جائے گی — جو تقریباً 30 کروڑ افراد کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگی۔
ڈیم کی تعمیر Namcha Barwa پہاڑوں میں جدید ترین ڈرلنگ تکنیک سے کی جائے گی، جہاں 20 کلومیٹر طویل 4 سے 6 سرنگیں کھودی جائیں گی تاکہ دریا کے 50 فیصد بہاؤ کو موڑ کر توانائی پیدا کی جا سکے۔
یہ جگہ براعظمی پلیٹوں کی سرحد پر واقع ہے، اس لیے زلزلے کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ارضیاتی تحفظ کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کے ذریعے منصوبے کو محفوظ بنیادوں پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔
یارلنگ سانگبو دریا بھارت میں برہما پترا اور بنگلادیش میں جمنا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ چین کے اس منصوبے پر بھارت کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ چین دریا کے بہاؤ کو کنٹرول کر کے خطے میں آبی توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چین، بھارت اور بنگلادیش کے درمیان اس دریا کے پانی کی تقسیم کا کوئی معاہدہ موجود نہیں، جس سے آنے والے دنوں میں سفارتی کشیدگی کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اگرچہ اس منصوبے کی منظوری دسمبر 2024 میں دی گئی تھی اور حال ہی میں چینی وزیراعظم لی چیانگ نے Mainling ہائیڈرو پاور اسٹیشن میں اس کے سنگِ بنیاد کی تقریب میں شرکت کی، تاہم اس کی تکمیل کی مدت فی الحال واضح نہیں۔
مگر ایک بات یقینی ہے کہ یہ ڈیم، دنیا کی انجینئرنگ، ماحولیاتی سیاست اور توانائی کی تاریخ کا ایک نیا باب لکھنے والا ہے۔