پاکستان اور بیلاروس کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت فوری طور پر ڈیڑھ لاکھ پاکستانی ہنرمند اور نیم ہنرمند ورکرز کو بیلاروس بھیجا جائے گا۔ یہ معاہدہ ایک نئے روزگار کے دروازے کھول رہا ہے اور پاکستانی ورکرز کے لیے بیرون ملک نئے مواقع فراہم کر رہا ہے۔ یہ پیشرفت وزیراعظم شہباز شریف کے بیلاروس کے حالیہ دورے کے نتیجے میں سامنے آئی، جس کے دوران وزیراعظم نے بیلاروس کے صدر کو زرعی و صنعتی شعبوں میں ہنر مند افراد فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔ بیلاروس کی حکومت نے اس پیشکش کو قبول کیا، اور اس کے بعد یہ معاہدہ طے پایا۔
بیلاروس جانے کے خواہش مند پاکستانی ورکرز کے لیے یہ معاہدہ ایک محفوظ، شفاف اور قانونی طریقہ فراہم کرے گا۔ بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (بی ای این او ای) نے اس معاہدے کی مکمل عملداری کے لیے جامع ایس او پیز تیار کیے ہیں تاکہ ہر ورکر کا انتخاب اور روانگی قانونی طور پر محفوظ ہو۔
پاکستانی ورکرز کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ صرف رجسٹرڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (او ای پی) کے ذریعے بیلاروس کے لیے درخواست دیں۔ تمام ملازمتوں، آجر کے مالی حالات اور معاہدہ شدہ شرائط کی تصدیق پاکستان کے بیلاروس میں موجود سفارت خانے سے کی جائے گی۔ اس عمل کے دوران اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو ہر ورکر سے صرف دو ماہ کی تنخواہ کے مساوی فیس وصول کرنے کی اجازت ہوگی۔
ہر پاکستانی ورکر کو یہ حلف نامہ جمع کرانا ہوگا کہ وہ یورپی یونین کے کسی ملک میں غیرقانونی طور پر داخل نہیں ہوگا۔ اس ضابطے کا مقصد پاکستانی ورکرز کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے تاکہ وہ کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہ ہوں اور ان کے حقوق کی حفاظت ہو۔
بیورو آف امیگریشن اس پورے عمل کی مکمل نگرانی کرے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہر ورکر کو محفوظ اور قانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجا جائے۔ اس عمل کے آغاز میں قومی اخبارات اور سرکاری ذرائع سے بھرتی کے اشتہارات جاری کیے جائیں گے تاکہ پاکستانی شہری اس شاندار موقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔