یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی نے ایک افسوسناک حادثے کا اعلان کیا، جس میں یوکرین نے اپنا پہلا فرانسیسی میراج 2000 لڑاکا طیارہ کھو دیا۔ صدر زیلنسکی نے بدھ کی صبح اپنے خطاب میں بتایا کہ یہ طیارہ فرانس کی جانب سے فوجی امداد کے طور پر فراہم کیا گیا تھا اور یہ ایک نہایت مؤثر جنگی طیارہ تھا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ حادثہ روسی افواج کی جانب سے ہونے والی کارروائی کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ طیارے کی تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیش آیا۔
زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہاکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم اپنے ایک لڑاکا طیارے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ فرانسیسی ساختہ، نہایت مؤثر میراج طیاروں میں سے ایک تھا۔ خوش قسمتی سے، پائلٹ نے بحفاظت طیارے سے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچا لی۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق، یہ حادثہ منگل کی شام پیش آیا، جب پائلٹ نے طیارے کے آلات میں خرابی کی اطلاع دی تھی۔ اس کے بعد، پائلٹ نے ہنگامی طور پر پیشہ ورانہ طریقے سے عمل کرتے ہوئے کامیابی سے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا کر اپنی جان بچائی۔ خوش قسمتی سے، زمین پر کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور پائلٹ محفوظ رہا۔
یوکرینی فضائیہ نے مزید کہا کہ یہ طیارہ فرانس سے حاصل کی گئی فوجی امداد کا حصہ تھا، جسے یوکرین نے روس کے خلاف دفاعی جنگ میں استعمال کرنے کے لیے حاصل کیا تھا۔ اس کے علاوہ، طیارے کے تمام سامان اور اس کی تکنیکی تفصیلات کی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں ایسی خرابیوں سے بچا جا سکے
فرانس پریس کے مطابق، میراج 2000 طیارے داسو ایوی ایشن کمپنی کے تیار کردہ ہیں، اور یوکرینی پائلٹس اور مکینکوں کو ان طیاروں کے آپریشن کے لیے مشرقی فرانس میں تربیت دی گئی تھی۔ یوکرین نے یہ طیارے فرانس سے فوجی امداد کے طور پر اس سال کے آغاز میں حاصل کیے تھے تاکہ وہ روس کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی فضائی صلاحیت کو بڑھا سکیں۔
یہ طیارے یوکرین کی دفاعی صلاحیت میں ایک اہم اضافہ ہیں اور فرانس کی جانب سے یوکرین کے لیے فراہم کردہ ایک اہم جنگی امداد ہے۔ اس حادثے کے بعد، یوکرینی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ اس طیارے کو ایک قابلِ بھروسہ اور طاقتور جنگی اثاثہ سمجھا جا رہا تھا، اور یوکرین اس کی بحالی کی کوشش کرے گا۔
یوکرین کی فوج نے اس حادثے کو ایک چیلنج کے طور پر لیا ہے، اور وہ یقین دلاتے ہیں کہ اس قسم کی تکنیکی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے جلد ہی طیاروں کی مرمت اور نئے طیارے حاصل کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ یوکرینی حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ طیارے مستقبل میں روس کے خلاف ہونے والی جنگ میں اہم کردار ادا کریں گے۔
یوکرینی فضائیہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ایسی خرابیاں معمول کی بات ہیں اور ان طیاروں کے ساتھ جلد ہی آپریشنل چیلنجوں کو حل کیا جائے گا۔ یوکرین اس بات پر مرکوز ہے کہ اس کی فضائیہ کو مزید مضبوط بنایا جائے تاکہ روسی حملوں کا موثر جواب دیا جا سکے۔
یوکرین نے اپنے فضائیہ کے خطرات کو تسلیم کرتے ہوئے مزید فوجی امداد کی درخواست کی ہے، خاص طور پر ایسے طیاروں کی ضرورت ہے جو تکنیکی طور پر زیادہ قابل اعتماد ہوں اور یوکرین کے لیے طویل المدتی دفاعی حکمت عملی کا حصہ بن سکیں۔ فرانس اور دوسرے مغربی اتحادیوں سے یوکرین کی درخواست ہے کہ ان کی فوجی امداد کو جاری رکھا جائے تاکہ وہ اپنے دفاع میں کامیاب ہو سکیں۔
یوکرین کے لیے اس قسم کی فوجی امداد نہ صرف ان کی موجودہ جنگی صلاحیتوں میں اضافے کا سبب بنے گی بلکہ عالمی سطح پر روس کے ساتھ جاری کشیدگی میں ایک نیا توازن بھی پیدا کرے گی۔
یہ حادثہ یوکرین کی فوجی طاقت کے لیے ایک چھوٹا سا دھچکا ہو سکتا ہے، لیکن یوکرینی حکومت اور اس کے عوام کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ یوکرین نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ روس کے خلاف اپنی جنگی صلاحیتوں کو ہر ممکن حد تک بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ اس حادثے کے باوجود، یوکرین نے اپنے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور مستقبل میں مزید میراج طیاروں کی حمایت کے لیے فرانس اور دیگر اتحادیوں سے درخواست کی ہے۔