تیونس کے صدر قیس سعید کی حالیہ ملاقات میں ایک انتہائی جذباتی اور انسانیت سوز منظر سامنے آیا جب انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی امور کے مشیر مساد بُولوس، کو غزہ کے بھوکے بچوں کی تصویریں دکھائیں۔ اس ملاقات کی ویڈیو جاری کی گئی جس میں قیس سعید فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو اجاگر کرتے دکھائی دیے۔
صدر قیس سعید نے امریکی نمائندے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ پوری انسانیت جاگے اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو روکے۔” اس دوران انہوں نے ایک تصویر دکھاتے ہوئے کہا، "یہ بچہ ریت کھا رہا ہے، رو رہا ہے، اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ تصویر مقبوضہ فلسطین کی ہے اور یہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونی چاہیے۔
تیونس کے صدر نے مزید متعدد تصاویر دکھائیں جن میں غزہ کے بچوں کی بھوک اور بدحالی کو واضح کیا گیا تھا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے، وہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ مساد بُولوس اس تمام گفتگو کے دوران خاموشی سے سنتے رہے، صرف چند مواقع پر اثبات میں سر ہلاتے دکھائی دیے۔
قیس سعید نے دوٹوک الفاظ میں کہا، ’’یہ ناقابلِ قبول ہے۔ یہ صرف فلسطینیوں کے خلاف نہیں بلکہ پوری انسانیت کے خلاف جرم ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کے تمام با ضمیر افراد کو فلسطین کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔
اس ملاقات کے تناظر میں 100 سے زائد امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا جس میں خبردار کیا گیا کہ غزہ میں "اجتماعی قحط” تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہاں تک کہ خود امدادی کارکن بھی خوراک کی شدید کمی سے متاثر ہو رہے ہیں۔