پاکستان کی سیاست ایک نئے موڑ پر آ کھڑی ہوئی ہے۔ سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان خان نے امریکا میں سابق انٹیلیجنس چیف اور صدر ٹرمپ کے مشیر رچرڈ گرینل سے ملاقات کی، جس کے بعد نہ صرف سوشل میڈیا پر ایک بھونچال آ گیا بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہونے والی اس ملاقات کی تصویر رچرڈ گرینل نے خود سماجی رابطے کی ویب سائٹ X (سابق ٹوئٹر) پر شیئر کی، جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کیلیفورنیا میں خوش آمدید میرے دوستو، آپ کے ساتھ وقت گزارنا خوشی کی بات تھی۔ آپ کو مضبوط رہنا ہوگا، دنیا میں کروڑوں لوگ سیاسی انتقام کا شکار ہیں، آپ اکیلے نہیں۔ #FreeImranKhan
یہ الفاظ نہ صرف عمران خان کے حق میں اظہارِ یکجہتی تھے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اندرونی سیاست کے خلاف ایک سفارتی دباؤ کی جھلک بھی پیش کرتے ہیں۔
رچرڈ گرینل کی اس ٹویٹ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور حامیوں کی جانب سے زبردست ردعمل سامنے آیا۔ کچھ نے اسے "سفارتی کامیابی” قرار دیا تو کچھ نے اس کو عمران خان کی ممکنہ رہائی کی بین الاقوامی مہم کا پہلا قدم بتایا۔
سیاسی مبصر نور کاکڑ نے کہا، یہ ملاقات پاکستانی حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہو سکتی ہے، ہلچل یقینی ہے۔
صحافی جمیل فاروقی نے تبصرہ کیا،جو کام پارٹی قیادت نہ کر سکی، وہ عمران خان کے بیٹوں نے کر دکھایا۔۔خون خون ہوتا ہے
ایکس پر کئی صارفین نے امید ظاہر کی کہ جلد عمران خان کے بیٹوں کی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات ہو سکتی ہے، جو عالمی سطح پر ایک بڑی خبر بن سکتی ہے۔
ادھر، عمران خان نے 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کی کال دے رکھی ہے، جس پر ان کی بہن علیمہ خان کا کہنا تھا کہ قاسم اور سلیمان بھی اس تحریک کا حصہ بنیں گے۔ ان کے پاکستان آمد کے اعلان پر حکومتی مشیر رانا ثناء اللہ نے تنقیدی لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ "اگر وہ پاکستان آئے تو گرفتار ہوں گے، پھر انہیں شاید برطانیہ کی ایمبیسی ہی بچا سکے۔”
اس بیان پر عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے سخت ردعمل دیا اور کہا ایسا کسی جمہوریت یا فعال ریاست میں نہیں ہوتا۔ یہ سیاست نہیں، یہ ذاتی انتقام ہے
اب سوال یہ ہے کہ
کیا عمران خان کے بیٹے واقعی پاکستان آ کر احتجاجی تحریک میں حصہ لیں گے
کیا عالمی شخصیات کی حمایت عمران خان کی رہائی میں کردار ادا کر سکتی ہے؟
اور سب سے بڑھ کر، کیا یہ ملاقات محض ایک تصویر تھی یا ایک سفارتی و سیاسی طوفان کا پیش خیمہ؟
وقت ہی ان سوالات کا جواب دے گا… لیکن ایک بات طے ہے
عمران خان کے بیٹوں کی خاموشی اب ختم ہو چکی ہے، اور ان کی موجودگی بین الاقوامی سطح پر سیاسی بیانیے کو نئی سمت دے رہی ہے۔