سکاٹ لینڈ کے سابق وزیرِاعظم حمزہ یوسف کی اہلیہ نادیہ النکلہ نے اسرائیل کی غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نادیہ النکلہ نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے خاندان کی دردناک حالت کو دنیا کے سامنے رکھا، جہاں غزہ کے ہزاروں خاندان خوراک، پانی، اور زندگی کی بنیادی ضروریات کے بغیر انتہائی اذیت کا سامنا کر رہے ہیں۔
نادیہ النکلہ نے کہا اسرائیل غزہ میں میرے خاندان کو دانستہ بھوکا مار رہا ہے، اور یہ ظلم کسی طرح رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ میرے خاندان کی کئی خواتین اور بچے، جن میں ایک سات ماہ کا بچہ بھی شامل ہے، بھوک اور بیماری کی حالت میں ہیں۔ وہ غزہ کے شہر دیر البلح کے رہائشی ہیں، اور ان کے خاندان کے افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی خاندانوں کو بھوکا رکھنے اور بمباری کرنے کی کوششیں انہیں اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر رہی ہیں۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ جب آپ جانتے ہیں کہ آپ اپنے بچوں کو کھانا نہیں دے سکتے لیکن خوراک صرف چند میل کے فاصلے پر دستیاب ہے، تو یہ ایک دردناک اور اذیت ناک حقیقت ہے۔
سکاٹش نیشنل پارٹی کے سابق رہنما حمزہ یوسف نے بھی اس انسانی بحران کی شدت پر آواز اٹھاتے ہوئے کہا، دنیا دیکھ رہی ہے، لیکن غزہ میں بچے، بوڑھے اور معصوم لوگ بھوک، نقل مکانی، اور بمباری کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب فلسطینی وزارتِ صحت نے اطلاع دی کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غذائی قلت کے باعث مزید 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
برطانیہ اور دیگر ممالک نے اسرائیل کی غیر انسانی کارروائیوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور ان اقدامات کو عالمی سطح پر غیر انسانی قرار دیا ہے۔ برطانوی حکومت نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ کے شہریوں کو امداد کی انتہائی قلیل مقدار فراہم کر رہا ہے، جبکہ غزہ میں شہریوں کی حالت سنگین ہو چکی ہے۔