یورپی یونین کی دفاعی مالی معاونت تک ترکی کی ممکنہ رسائی کو لے کر یونان نے ایک سخت مؤقف اپنایا ہے، جس میں انتباہ دیا گیا ہے کہ اگر انقرہ نے یہ ضمانت نہ دی کہ وہ اس امداد سے حاصل ہونے والے ہتھیار یونان کے خلاف استعمال نہیں کرے گا تو یونان اس اسکیم کی راہ میں رکاوٹ ڈالے گا۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یونان اور ترکی کے درمیان تاریخی طور پر ایجیئن سمندر میں خودمختاری، توانائی کی تلاش اور مہاجرین کے معاملے پر کشیدگیاں موجود رہی ہیں۔ ترکی، اگرچہ نیٹو کا رکن ہے مگر یورپی یونین میں شامل نہیں۔
اس کے باوجود وہ یورپی یونین کے 150 ارب یورو کے سیکیورٹی ایکشن فار یورپ (SAFE) نامی منصوبے کے تحت مشترکہ دفاعی سرمایہ کاری اور خریداری پروگراموں سے فائدہ اٹھانے کا اہل ہے۔
یونانی وزیرِ اعظم کریاکوس متسوتاکس نے بدھ کی شب ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ترکی یونان کی خودمختاری کو چیلنج کرتا رہا یا جنگ کی دھمکی دیتا رہا تو یونان اس دفاعی اسکیم میں ترکی کی شمولیت کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا، "یونان ایسا نہیں ہونے دے گا۔”
متسوتاکس نے واضح کیا کہ SAFE فنڈز تک رسائی کے لیے یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک کی متفقہ منظوری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ فیصلہ متفقہ ہونا چاہیے، اور یونان کے پاس اسے روکنے کا پورا اختیار موجود ہے۔”
اسی دن جرمنی نے ترکی کو یوروفائٹر طیاروں کی فراہمی کی منظوری دے دی، جو کہ ایک اور اہم پیشرفت ہے۔ ترکی کئی سال سے ان طیاروں کی خریداری کے لیے بات چیت کر رہا تھا۔ یہ طیارے جرمنی، برطانیہ، اٹلی اور اسپین پر مشتمل ایک کنسورشیم تیار کرتا ہے۔ جرمنی نے اسرائیل اور غزہ کی جنگ پر ترکی سے اختلافات کے باعث اس فروخت پر اعتراض کیا تھا، لیکن اب وہ اعتراض ختم ہو چکا ہے۔
منظوری کے بعد ترکی اور برطانیہ کے وزرائے دفاع نے استنبول میں ان طیاروں کی فراہمی سے متعلق ابتدائی معاہدے پر دستخط کیے۔
یہ طیارے برطانیہ میں تیار کیے جائیں گے، اور برطانیہ اس معاہدے میں رہنمائی کر رہا ہے۔
متسوتاکس نے اعتراف کیا کہ یونان اس طیارہ معاہدے کو مکمل طور پر روکنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، لیکن وہ کچھ شرائط ضرور عائد کر سکتا ہے۔ ان کے مطابق، "ترکی ایک بڑی طاقت ہے جس کی دفاعی صنعت مضبوط ہے۔ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ترکی کو ہتھیاروں کی خریداری سے روکا جا سکتا ہے، وہ شدید غلط فہمی کا شکار ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، "ہم جو کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ اپنے یورپی اتحادیوں کو آگاہ کریں کہ ان طیاروں کی فراہمی، ان کے ممکنہ استعمال اور بعد میں ان کی سروس کے حوالے سے کچھ شرائط اور حدود متعین کی جائیں گی۔”
یورپی یونین کی جانب سے اپنے دفاع کو مستحکم کرنے کے لیے کئی مالی اقدامات کا آغاز کیا جا چکا ہے جن کی مجموعی مالیت 800 ارب یورو تک پہنچنے کی توقع ہے۔ ان میں سے SAFE ایک نمایاں منصوبہ ہے جو یورپی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے اور نیٹو یا امریکہ پر انحصار کم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔
اس اسکیم کے تحت کم شرح سود پر قرض فراہم کیے جاتے ہیں، جو ہتھیاروں کی خریداری کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں، اور یہ یورپی یونین کے ایسے شراکت دار ممالک کے لیے بھی کھلا ہے جن کے ساتھ یورپی یونین کا دفاعی اور سلامتی پر مبنی معاہدہ موجود ہو — جیسا کہ ترکی کے ساتھ ہے۔