یورپی یونین کی جانب سے روسی کمپنیوں پر نئی پابندیوں کے بعد، ایک روسی خام تیل سے بھرا ہوا آئل ٹینکر جس کی منزل بھارت کی ویڈینار بندرگاہ تھی، اب اچانک اپنا راستہ بدل کر منڈرا بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گیا ہے۔ شپنگ ڈیٹا اور صنعت سے وابستہ چار ذرائع کے مطابق، یہ پیش رفت آن سامنے آئی ہے۔
یہ آئل ٹینکر "اومنی” تقریباً سات لاکھ بیرل روسی ‘یورالز’ خام تیل لے کر 18 جولائی کو ویڈینار بندرگاہ پہنچا تھا۔ مگر بدھ کے روز اس کا ہدف بدل کر منڈرا بندرگاہ کر دیا گیا، جیسا کہ ایل ایس ای جی اور کیپلر کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے۔ تاہم، ویڈینار بندرگاہ پر تیل کیوں نہیں اتارا گیا، اس کی کوئی فوری وضاحت سامنے نہیں آ سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ تیل HPCL-Mittal Energy Limited (HMEL) کی ریفائنری نے خرید لیا ہے۔ یہ کمپنی ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن اور متل انرجی انویسٹمنٹ کا مشترکہ منصوبہ ہے، جو شمالی بھارت کی ریاست پنجاب میں روزانہ 2 لاکھ 26 ہزار بیرل تیل صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ادھر، گزشتہ جمعہ سے اب تک دو اور آئل ٹینکرز نے بھی ویڈینار بندرگاہ سے تیار شدہ تیل کی ترسیل روک دی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ویڈینار ریفائنری کی مالک کمپنی نایارا انرجی پر یورپی یونین نے نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ واضح رہے کہ نایارا انرجی میں روس کی بڑی آئل کمپنی روسنیفٹ کا 49 فیصد حصہ ہے۔
نایارا انرجی بھارت کے مغربی حصے میں 4 لاکھ بیرل یومیہ تیل صاف کرنے والی بڑی ریفائنری چلاتی ہے، جبکہ HMEL کی ریفائنری شمالی پنجاب میں واقع ہے۔ دونوں کمپنیوں سے اس پیش رفت پر رابطہ کیا گیا، مگر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔