پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے درمیان باقاعدہ، مضبوط اور مؤثر شراکت داری کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات، جن میں جنگیں، قبضے، انسانی بحران اور مذہبی نفرت بڑھ رہی ہے، عالمی برادری سے متحد اور منظم ردعمل کا تقاضا کرتے ہیں، اور یو این-او آئی سی تعاون اس ضمن میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے اس بات پر زور دیا کہ او آئی سی دنیا کے 1.9 ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز ہے اور اسے اقوام متحدہ کے ساتھ ایک ادارہ جاتی میکانزم کے تحت کام کرنا چاہیے تاکہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے سیاسی، انسانی اور مذہبی حقوق کو مؤثر طریقے سے اجاگر کیا جا سکے۔
انہوں نے فلسطین، کشمیر، شام، افغانستان، یمن اور لیبیا جیسے مسائل پر او آئی سی کے مثبت اور اصولی کردار کو سراہا اور تجویز دی کہ دونوں تنظیمیں زمینی حقائق پر مبنی ابتدائی انتباہی نظام، مشترکہ ثالثی فریم ورک اور سیاسی و تکنیکی تعاون کو فروغ دیں۔
وزیر خارجہ نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 15 مارچ کو ’عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا‘ قرار دینے کی قرارداد کی منظوری اور یو این اسپیشل ایلچی کی تقرری کو اس مسئلے پر عالمی عزم کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ او آئی سی کی رکن ریاستیں سلامتی کونسل میں اصلاحات کی حامی ہیں اور او آئی سی کو مناسب نمائندگی دی جانی چاہیے تاکہ اقوام متحدہ زیادہ متوازن اور جامع ادارہ بن سکے۔ اجلاس کے اختتام پر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے باہمی تعاون پر مبنی صدارتی اعلامیے کی منظوری کو ایک اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا۔