فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے اس اعلان نے اسرائیلی قیادت کو غصے اور شدید ردِعمل میں مبتلا کر دیا ہے جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس، جو ستمبر میں منعقد ہوگا، کے دوران فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے فرانس کے اس فیصلے پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "دہشتگردی کے لیے انعام” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر میکرون کا یہ فیصلہ حماس کو جواز فراہم کرتا ہے، جس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا:
"میں صدر میکرون کے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتا ہوں جس میں وہ تل ابیب کے قریب ایک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں، جب کہ ابھی اکتوبر 7 کے قتل عام کے زخم تازہ ہیں۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ ان حالات میں فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ بنے گا، اور وہ اسے "امن کے ساتھ رہنے والی ریاست” کے بجائے "اسرائیل کو تباہ کرنے کا لانچ پیڈ” سمجھتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا اقدام ایک اور "ایرانی پراکسی” ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرے گا، جیسا کہ غزہ میں حماس نے کنٹرول حاصل کر رکھا ہے۔
ادھر اسرائیل کے وزیر انصاف یاریو لیوِن نے فرانس کے اس فیصلے کو "فرانسیسی تاریخ کا ایک بدنما داغ” قرار دیا اور حکومت پر زور دیا کہ اس کا سخت جواب دیا جائے، جس میں غربِ اردن (ویسٹ بینک) پر اسرائیلی خودمختاری کا نفاذ بھی شامل ہو۔ ان کا کہنا تھا:
"اب وقت آ گیا ہے کہ ہم یہودیہ اور سامریہ پر اپنی مکمل خودمختاری نافذ کریں” — یہ دونوں علاقے اسرائیلی حکومت کی اصطلاح میں غربِ اردن کو ظاہر کرتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بھی میکرون کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایسے وقت میں اسرائیل کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا جب ملک مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ ان کے بقول:
"اس نازک وقت میں صدر میکرون کو اسرائیل کا ساتھ دینا چاہیے تھا، لیکن انہوں نے الٹا ہمیں کمزور کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہم کبھی بھی ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے جو ہمارے وجود کے لیے خطرہ بنے۔”
ادھر یہشا کونسل، جو کہ غربِ اردن میں آباد یہودی بستیوں کی نمائندہ تنظیم ہے، نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ویسٹ بینک پر مکمل اسرائیلی خودمختاری کا اعلان کرے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے اپنے اس اعلان کو مشرقِ وسطیٰ میں ایک "پائیدار اور منصفانہ امن” کے لیے فرانس کے تاریخی عزم کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ یہ تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر کے کئی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی مہم میں شامل ہو چکے ہیں۔
اس وقت اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 149 ممالک فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، اور اب فرانس بھی اس فہرست میں شامل ہو رہا ہے۔