جدہ:سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے اپنے غیر متزلزل موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں فلسطینی عوام کے حقوق اور دو ریاستی حل کے لیے مملکت کی حمایت کی پالیسی کو واضح انداز میں دہرایا گیا۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق، وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے اجلاس کے بعد بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ نے سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں مسئلہ فلسطین کے پرامن حل سے متعلق منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ سعودی قیادت کو امید ہے کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے کی رفتار میں تیزی لائے گی اور دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرے گی۔
اجلاس میں سعودی سرمایہ کاری وفد کے حالیہ دورہ شام پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اطلاعات کے مطابق، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سعودی وفد نے مختلف ترقیاتی شعبوں میں 24 ارب ریال مالیت کے 47 معاہدوں پر دستخط کیے، جنہیں کابینہ نے ایک بڑی سفارتی اور اقتصادی کامیابی قرار دیا۔
کابینہ نے اسرائیلی کنیسٹ کے اس مطالبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، جس میں مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن پر اسرائیلی کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کی گئی تھی۔ اجلاس نے اس بیان کو امن عمل کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
کابینہ نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اس بیان کا خیرمقدم کیا جس میں انہوں نے ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ سعودی قیادت نے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ اسی طرز پر فلسطینی عوام کے حقوق اور خطے میں استحکام کی حمایت کریں۔
اجلاس میں عالمی سطح پر سعودی کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی، خاص طور پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم میں مملکت کی شرکت اور خطے میں امن و ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو سراہا گیا۔ مقامی طور پر سرکلر کاربن اکانومی کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا، اور اسے مملکت کے پائیدار ترقیاتی اہداف کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا گیا۔
مزید برآں، کابینہ نے شوریٰ کونسل کی مختلف کمیٹیوں کی پیش کردہ رپورٹوں پر بھی غور کیا اور مستقبل کے لیے اہم پالیسی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔