واشنگٹن: سائنسدانوں نے ایک انقلابی نظام تیار کیا ہے جس کے ذریعے اینڈرائیڈ سمارٹ فونز کو حقیقی وقت میں زلزلہ پتہ چلانے والے آلات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کا مقصد صرف زلزلے کے جھٹکوں کی پیشگوئی کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو ایمرجنسی الرٹس کے ذریعے چند قیمتی سیکنڈ پہلے خبردار کر کے ان کی جان بچانا ہے۔ یہ نظام گوگل، امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) اور دیگر اہم اداروں کے محققین نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، جو موبائل فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو استعمال کرتا ہے۔
یہ جدید نظام زلزلے کے ابتدائی جھٹکوں کا پتہ لگانے کے لیے لاکھوں موبائل فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کرتا ہے۔ جب کئی فونز ایک ہی طرح کی زمینی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں، تو یہ نظام فوری طور پر اس حرکت کو شناخت کر لیتا ہے اور قریبی علاقوں میں موجود دوسرے فونز کے استعمال کنندگان کو وارننگ بھیج دیتا ہے۔
سائنس جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس نیٹ ورک نے ماہانہ 300 سے زیادہ زلزلوں کا پتہ لگایا۔ جو علاقے الرٹس وصول کرتے ہیں، ان میں سے 85 فیصد افراد نے تصدیق کی کہ انہیں زلزلہ آنے سے پہلے یا دوران الرٹ موصول ہوا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ 36 فیصد لوگوں کو الرٹ جھٹکے شروع ہونے سے پہلے موصول ہوا، جو کہ انہیں فوری حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا موقع دیتا ہے۔
یہ تحقیق بتاتی ہے کہ اگرچہ یہ نظام روایتی زلزلہ پیما سینسرز کا مکمل متبادل نہیں بن سکتا، تاہم یہ خاص طور پر ان علاقوں کے لیے ایک کم خرچ اور وسیع پیمانے پر قابل استعمال ابتدائی انتباہ کا مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے جہاں زلزلہ پیما آلات کی کمی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ نظام ترقی پذیر ممالک میں زندگی بچانے والا ثابت ہو سکتا ہے، جہاں سمارٹ فونز تو عام ہیں لیکن زلزلہ پیما آلات کم یاب ہیں۔
گوگل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ نظام زلزلے کے جھٹکے شروع ہونے سے چند قیمتی سیکنڈ پہلے خبردار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ چند سیکنڈ اتنے اہم ہو سکتے ہیں کہ آپ سیڑھی سے اتر کر محفوظ جگہ پر پناہ لے سکیں، یا خطرناک اشیاء سے دور ہو کر اپنی جان بچا سکیں۔ نظام پی ویو (P-Wave) کی شناخت کر کے ایس ویو (S-Wave) آنے سے پہلے الرٹ بھیجتا ہے، جو زلزلے کے دوران سب سے زیادہ تباہ کن ہوتے ہیں۔
یہ انقلابی نظام 2020 میں متعارف کرایا گیا اور اب امریکہ، جاپان، یونان، ترکی اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک میں فعال ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ سسٹم اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم میں براہ راست شامل ہے، اس لیے صارفین کو الگ سے کوئی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
تحقیق کے مطابق، اس نظام کی درستگی روایتی سینسرز جتنی تو نہیں، لیکن شہری علاقوں میں جہاں فونز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، یہ سسٹم سب سے مؤثر ثابت ہوا ہے۔ دیہی علاقوں میں، جہاں کوریج کم اور ڈیٹا کنکشن سست ہوتے ہیں، زلزلے کی شناخت کی رفتار نسبتاً سست ہوتی ہے، لیکن اس کے باوجود یہ نظام بہتر نتائج فراہم کرتا ہے۔
یہ تحقیق مائی شیک ایپ جیسے عوامی تعاون سے چلنے والے زلزلہ ایپس کی بنیاد پر کی گئی ہے، لیکن اس میں سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ لاکھوں ڈیوائسز پر پہلے سے موجود ہے، یعنی اس نظام کو فوری طور پر بڑے پیمانے پر فعال کیا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے مصنفین نے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں روایتی سینسرز اور ذاتی ڈیوائسز سے حاصل شدہ ڈیٹا کو ملا کر ایک زیادہ پائیدار اور جامع ابتدائی وارننگ سسٹم تیار کرنے کی امید رکھتے ہیں۔