چٹاگانگ: بنگلہ دیش میں ایک نوجوان کو شادی کے ڈیڑھ ماہ بعد ایک ایسی حقیقت کا سامنا ہوا جس نے اس کی زندگی ہلا کر رکھ دی۔ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب چٹاگانگ کے ایک نوجوان محمود الحسن شانتو کو اپنی نئی نویلی دلہن کے بارے میں ایک حیران کن حقیقت کا علم ہوا۔
شانتو کی شادی "سامعہ” نام کی لڑکی سے 7 جون کو ہوئی تھی، جسے شانتو نے اپنی زندگی کا اہم ترین فیصلہ سمجھا۔ تاہم، شادی کے بعد ڈیڑھ ماہ میں اس کے رویے میں کچھ ایسا فرق آیا کہ شانتو کو شک ہوا اور تحقیقات کیں تو یہ راز کھلا کہ "سامعہ” دراصل ایک مرد ہے، جو محمد شاہین الرحمٰن کے نام سے جانا جاتا ہے۔
شاہین الرحمٰن نے فیس بک پر "سامعہ” کے نام سے ایک جعلی پروفائل بنا رکھی تھی۔ اس پروفائل کے ذریعے اس کی دوستی محمود الحسن شانتو سے ہوئی، اور بعد میں دونوں کے درمیان محبت کی داستان شروع ہوئی۔ اس کے بعد، دونوں نے اپنے خاندان کی رضامندی سے شادی کر لی۔ لیکن، شادی کے بعد "سامعہ” کا رویہ عجیب و غریب ہونے لگا۔ شانتو اور اس کے خاندان والوں کو محسوس ہوا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے، اور تحقیقات کیں تو یہ انکشاف ہوا کہ "سامعہ” حقیقت میں مرد ہے۔
شاہین الرحمٰن نے اپنی حقیقت کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ بچپن سے خود کو لڑکی محسوس کرتے تھے اور ہمیشہ لڑکیوں کے لباس میں رہنا اور ان کی طرح سنوارنا پسند کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے جسم میں ہارمونز کا مسئلہ تھا، اور اسی وجہ سے انہوں نے یہ سب کچھ کیا۔
مقامی یونین کونسل کے چیئرمین محمد امجد حسین نے اس واقعے پر کہا کہ انہوں نے اس بارے میں صرف اتنا سنا ہے کہ ایک لڑکے نے لڑکی بن کر شادی کی، لیکن ابھی تک کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔ اسی طرح، گوآلانڈا گھاٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج محمد رفیق الاسلام کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی ابھی تک کوئی رسمی اطلاع نہیں آئی، اور اگر شکایت آئی تو مکمل تفتیش کی جائے گی۔
شادی کے بعد شاہین الرحمٰن نے شانتو کو بتایا کہ اس کا رویہ عجیب تھا اور وہ ہمیشہ ڈاکٹر کی ہدایات کا حوالہ دیتی رہیں کہ ان کے قریب جانے سے پرہیز کیا جائے۔ اس عجیب و غریب صورتحال نے شانتو کو اپنے خاندان کے ساتھ مل کر اس کا پیچھا کرنے اور حقیقت معلوم کرنے پر مجبور کر دیا۔
یہ واقعہ بنگلہ دیشی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے اور لوگ اس پر حیرانی اور غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ مقامی سطح پر اس معاملے کو قانونی لحاظ سے حل کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے، لیکن اس میں بظاہر کوئی شکایت درج نہیں کی گئی۔