اسلام آباد : پاکستان نے خلائی میدان میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ مدار میں روانہ کر دیا ہے۔ جمعرات کی صبح یہ سیٹلائٹ چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا گیا، جو پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو اور چین کے درمیان مضبوط سائنسی و تکنیکی تعاون کا عملی مظہر ہے۔
سپارکو کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سیٹلائٹ نہ صرف پاکستان کے قومی خلائی اہداف کو مستحکم کرے گا بلکہ زمین پر کثیرالجہتی مشاہدے کی صلاحیت میں بھی غیرمعمولی اضافہ کرے گا۔ نیا سیٹلائٹ شہری منصوبہ بندی، قدرتی آفات سے بروقت نمٹنے، زراعت کی نگرانی اور ماحولیات سے متعلق معاملات میں گراں قدر معاونت فراہم کرے گا۔
سپارکو کے ڈائریکٹر کے مطابق پاکستان کے مجموعی طور پر چار ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ اس وقت مدار میں فعال ہیں، اور ان سے حاصل ہونے والا ڈیٹا قومی ترقی کے کئی شعبوں میں انقلابی کردار ادا کر رہا ہے۔ نئے سیٹلائٹ کے ذریعے سی پیک منصوبوں کی مانیٹرنگ، موسمیاتی تبدیلیوں کی نگرانی، اور قدرتی خطرات کی بروقت شناخت ممکن بنائی جا سکے گی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس کامیاب مشن پر سائنسدانوں اور انجینئرز کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی ہے، اور اسے پاکستان کے روشن مستقبل کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
سپارکو کے چیئرمین نے کہا کہ یہ مشن پاکستان کی پائیدار ترقی کے وژن کی عملی جھلک ہے اور خلائی تحقیق میں مقامی صلاحیتوں کی مضبوطی کی علامت ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ رواں سال جنوری میں بھی سپارکو نے مقامی طور پر تیار کردہ پہلا الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں بھیجا تھا، جو ایک قابل فخر کامیابی تھی۔
نئے سیٹلائٹ کی لانچنگ نہ صرف پاکستان کی تکنیکی خودمختاری کو تقویت دے رہی ہے بلکہ دنیا کے سامنے یہ پیغام بھی دے رہی ہے کہ پاکستان خلائی تحقیق میں جدید رجحانات کا بھرپور حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔