پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن ایک مہلک ہتھیار بن چکا ہے، جس کا منظم استعمال پاکستان کے خلاف کیا جا رہا ہے۔وہ کراچی میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو نے زوردے کر کہا کہ جیسے پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کو میدانِ جنگ میں شکست دی،ویسے ہی پاکستانی میڈیا نے بھارتی میڈیا کو بیانیے کی جنگ میں پچھاڑدیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا جھوٹ،فریب اورپروپیگنڈے کا شکاررہا،جب کہ پاکستانی صحافیوں نے جرات مندی سے سچ کو اجاگر کیا اور دنیا کو حقیقت سے روشناس کروایا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن عناصر کشمیر، بلوچستان اور سندھ کے حساس معاملات پر منظم طریقے سے گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں، جن کے خلاف قانون سازی ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ PFUJ کے تعاون سے ڈس انفارمیشن کے خلاف موثر قانون سازی کی کوشش کریں گے تاکہ پاکستان کے اندر اور باہر جھوٹ کے اس ہتھیار کا توڑ ممکن ہو۔
بلاول بھٹو نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں آزادیٔ صحافت کو آج بھی کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پرامید ہیں کہ وفاقی حکومت صحافیوں کی قدر پہچانے گی اور اپنی بعض پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گی تاکہ میڈیا آزادی کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے سکے۔
انہوں نے صحافیوں کو جمہوریت کے محافظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک باشعور اور بیدار میڈیا ہی عوام کی آواز بن سکتا ہے، اور یہی وہ قوت ہے جو ملک کو اندرونی و بیرونی بیانیہ حملوں سے بچا سکتی ہے۔