جنوب مشرقی ایشیا میں حالیہ سفارتی پیش رفت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک مرتبہ پھر عالمی امن کے مرکزی کرداروں میں لا کھڑا کیا ہے،جب کمبوڈیا کے نائب وزیراعظم چنتھول نے انہیں نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ نامزد کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ اعلان کمبوڈیا اور ہمسایہ ملک تھائی لینڈ کے درمیان سرحدی کشیدگی کو مؤثر انداز میں کم کرنے میں ٹرمپ کی براہِ راست مداخلت کے بعد سامنے آیا۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کو بھیجے گئے ٹیکسٹ میسج میں نائب وزیراعظم نے اس اقدام کی تصدیق کی، جبکہ نوم پنہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ٹرمپ کو امن کا سفیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں نے خطے کو ایک بڑے تنازع سے بچا لیا۔
چنتھول نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے سفارتکاری کے ذریعے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کو محاذ آرائی سے ہٹاکر بات چیت کی میز پر لا بٹھایا، جو بلاشبہ ایک عالمی سطح پر امن کی بڑی کوشش ہے۔ اس موقع پر انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی ادارے ٹرمپ کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں نوبل امن انعام سے نوازیں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سے قبل پاکستان بھی بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدہ حالات میں ثالثی کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کو نوبل انعام دینے کی سفارش کر چکا ہے۔ ان مسلسل نامزدگیوں سے واضح ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بین الاقوامی سطح پر محض ایک سیاسی رہنما ہی نہیں بلکہ ایک فعال ثالث کے طور پر بھی شناخت حاصل کر رہے ہیں۔