وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اسلام آباد میں یوم شہدا پولیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شدید خطرات کی جانب اشارہ کیا اور خبردار کیا کہ اگر پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناکام رہا تو اس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس ہوں گے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا پھیلاؤ نہ صرف پاکستان، بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے، اس لیے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی کاوشیں اور حکومتی اداروں کی مکمل ہم آہنگی ضروری ہے۔
انہوں نے خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور صوبائی حکومتوں کو اس معاملے میں مزید فعال ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ہمارے سیکورٹی فورسز کے 2 سے 3 اہلکار ہر روز دہشت گردوں کے حملوں کا شکار ہو کر شہید ہو رہے ہیں، اور ہم اس غیر ذمہ داری کو مزید برداشت نہیں کرسکتے۔
وزیر مملکت نے پولیس کی قربانیوں اور محنت کو سراہا اور کہا کہ پولیس نے اپنے خون سے اس ملک کے امن کی قیمت ادا کی ہے۔ طلال چوہدری نے مزید کہا کہ شہدا کا خون ہمارے لیے ایک ذمہ داری ہے، ہمیں ان کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے۔ پولیس نے ہر لمحہ اپنے فرض کو نبھایا ہے، چاہے وہ محرم ہو، عید ہو یا 14 اگست، ہر تہوار پر پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کیں۔
انہوں نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران اور افغانستان کے ساتھ تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک سے تعاون کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔ ایران کے صدر کے دورہ پاکستان اور دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر بات کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے دونوں ممالک کی تعاون سے بڑا فرق پڑے گا۔
چوہدری نے یہ بھی کہا کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے درمیان تفریق ختم کر دی گئی ہے، اور شہدا کے پیکیج کو برابر کر دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کی طرف سے اسلام آباد پولیس کو مزید وسائل فراہم کرنے کی بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پولیس کو مضبوط بنانا ہماری اولین ترجیح ہے تاکہ وہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائی کر سکیں۔