سربیا و کروشیا کے درمیان واقع دریائے ڈینیوب کے کنارے، ایک 125 ایکڑ کے غیر دعویدار جنگلاتی علاقے میں ایک نوجوان نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والا 20 سالہ ڈینیئل جیکسن اب خود کو فری ریپبلک آف ورڈیس کا صدر قرار دے چکا ہے اور یہی نہیں، اس کے پاس اپنا جھنڈا، کرنسی، کابینہ اور شہری بھی موجود ہیں۔
ڈینیئل جیکسن نے 2019 میں ایک ایسی زمین دریافت کی جو نہ تو کروشیا کی حدود میں آتی تھی اور نہ ہی سربیا کے کنٹرول میں تھی۔ اس نے اسے کسی ملک کی ملکیت نہ ہونے والی زمین قرار دے کر اپنے آزاد ملک کا اعلان کر دیا۔ تب سے وہ سوشل میڈیا پر مقبول ہوتا گیا اور آہستہ آہستہ دنیا بھر سے 400 افراد نے اس کی حمایت کرتے ہوئے اسے اپنا صدر مان لیا۔
ان شہریوں کو ماضی میں پاکٹ تھری نیشن کے طور پر جانا جاتا تھا، لیکن اب وہ ورڈیس کے شہری ہیں۔ ان کی اپنی کرنسی، پرچم اور ریاستی کابینہ ہے، اور یہاں پر انگریزی، کروئیشین اور سربین زبانیں بولی جاتی ہیں۔
ڈینیئل کے اس اعلان پر یورپی ملک کروشیا نے سخت ردعمل دیا۔ ملک کے حکام نے نہ صرف ڈینیئل کو گرفتار کر لیا بلکہ اس کی جانب سے نئے ملک کے اعلان کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ کروشین حکومت کے مطابق، یہ قدم خطے میں سیاسی عدم استحکام اور علاقائی تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ علاقہ جس پر ورڈیس کا دعویٰ کیا گیا ہے، درحقیقت دریائے ڈینیوب کے کنارے واقع ہے، اور یہ وہ علاقہ ہے جس پر سربیا اور کروشیا میں سے کوئی بھی دعویٰ نہیں کرتا۔ اسی خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیکسن نے اپنی خود مختار ریاست قائم کرنے کی کوشش کی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر ورڈیس کو بطور ملک تسلیم کیا جانا انتہائی مشکل ہے کیونکہ اقوام متحدہ یا کسی بین الاقوامی تنظیم نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ مگر اس کی مقبولیت، سوشل میڈیا پر موجودگی، اور 400 افراد کی حمایت نے اسے ایک ڈیجیٹل مائیکرو نیشن ضرور بنا دیا ہے۔
ورڈیس فی الحال عالمی منظرنامے پر ایک دلچسپ مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں ایک نوجوان نے جغرافیہ، قانون اور سوشل میڈیا کے امتزاج سے اپنا ایک ملک تخلیق کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ اسے قانونی طور پر ریاست تسلیم کرنا فی الحال ممکن نہیں، لیکن یہ کہانی یقینی طور پر تخلیقی سوچ، جذبے اور جدید دور کی ڈیجیٹل حکمرانی کا نیا چہرہ پیش کرتی ہے