عالمی سطح پر الجزیرہ کے پانچ صحافیوں کے بہیمانہ قتل پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اور اس سلسلے میں منگل کے روز بھارتی کانگریس رہنما پریانکا گاندھی واڈرا نے اسرائیلی حملے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے "سفاک قتل اور سنگین جرم” قرار دیا۔ انہوں نے اس حملے کو نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی بلکہ آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے پریانکا گاندھی نے کہا کہ الجزیرہ کے پانچ صحافیوں کا بے رحمانہ قتل فلسطینی سرزمین پر ایک اور سنگین جرم ہے۔ یہ صرف جان لینے کا واقعہ نہیں، بلکہ سچ بولنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔”
پریانکا گاندھی نے جاں بحق صحافیوں کی جرات اور سچائی کے لیے ان کی کمٹمنٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا عزم اسرائیلی ریاست کے ظلم، نفرت اور جبر سے متزلزل نہیں ہوا۔ ان بہادر صحافیوں نے ہمیں یاد دلایا کہ اصل صحافت طاقت کے سامنے جھکنے کا نام نہیں، بلکہ سچائی کی نمائندگی کا نام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جب دنیا بھر میں میڈیا کا بڑا حصہ طاقت اور تجارت کے تابع ہو چکا ہے، ایسے میں یہ صحافی آزادی صحافت اور ضمیر کی آواز کے علمبردار بن کر ابھرے۔
یہ مذمت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اتوار کے روز اسرائیل نے غزہ شہر میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حکومت نے الزام عائد کیا کہ وہ حماس کا رکن اور دہشتگرد تھا، تاہم الجزیرہ نیٹ ورک نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے من گھڑت اور صحافیوں کی ہدفی ہلاکت کا جواز قرار دیا ہے۔
پیر کے روز الجزیرہ نے تصدیق کی کہ حملے میں اس کے پانچ صحافی جاں بحق ہوئے ہیں، اور زور دے کر کہا کہ ان میں سے کسی کا حماس یا کسی عسکری تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ نیٹ ورک نے الزام لگایا کہ اسرائیل دانستہ طور پر صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ غزہ میں ہونے والی جارحیت کو عالمی سطح پر رپورٹ نہ کیا جا سکے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی حکومت، خصوصاً وزیراعظم نیتن یاہو، طویل عرصے سے الجزیرہ پر یہ الزام لگاتے آئے ہیں کہ وہ حماس کا ترجمان ہے۔ گزشتہ سال اسرائیل نے الجزیرہ پر ملک میں پابندی عائد کر دی تھی اور اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا